امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کے نامزد ارکان کو سوشل میڈیا پر بیانات دینے سے روک دیا گیا
امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی کابینہ میں شامل ہونے والے ممکنہ ارکان کو سخت ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ اپنے ناموں کی توثیق کے عمل سے قبل سوشل میڈیا پر کسی قسم کے بیانات یا تبصرے نہ کریں۔
یہ ہدایات ٹرمپ کی انتخابی مہم کی منیجر سوسی وائلز نے جاری کیں، جو کہ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس کی نئی چیف آف اسٹاف ہوں گی۔ انہوں نے ایک میمو میں کابینہ کے ارکان کو متنبہ کیا کہ وہ وائٹ ہاؤس کے نئے قانونی مشیر، ڈیوڈ وارنگٹن کی اجازت کے بغیر سوشل میڈیا پر کوئی پوسٹ یا بیان نہ دیں۔مذکورہ میمو میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے کسی بھی غیر مناسب یا متنازعہ بیان سے بچنا ضروری ہے تاکہ کابینہ کی توثیق کے عمل میں کسی قسم کی مشکلات یا رکاوٹیں پیدا نہ ہوں۔
یہ فیصلہ اس بات کا غماز ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنے نامزد کابینہ ارکان کے ہر اقدام پر سخت نگرانی رکھے گی، خاص طور پر ایسے مواقع پر جب ان کی توثیق کا عمل شروع ہونے والا ہو۔نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیوڈ وارنگٹن کو وائٹ ہاؤس کے نئے کاونسل کے طور پر منتخب کیا ہے، جو کابینہ کے ارکان کی قانونی مشاورت کا ذمہ دار ہوں گے۔
اس سے قبل سوشل میڈیا پر ایلون مسک اور وویک رام سوامی کے درمیان ایچ ون بی ویزا کی قانونی حیثیت پر بحث چھڑی تھی۔ مسک اور رام سوامی دونوں نے ایچ ون بی ویزا کی حمایت کی تھی، جبکہ اسٹیو بینن اور ٹرمپ کے دیگر قریبی ساتھیوں نے اس ویزا کے خلاف اپنی مخالفت ظاہر کی تھی۔ یہ بحث اس بات کو مزید پیچیدہ بناتی ہے کہ نئے کابینہ ارکان کو ایسی حساس موضوعات پر غیر رسمی بیانات دینے سے گریز کرنا ہوگا۔
ٹرمپ کی انتظامیہ کا یہ اقدام اس بات کا اشارہ ہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال کابینہ کے ارکان کے لیے ایک حساس مسئلہ بن چکا ہے، اور حکومت کی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے یہ ضروری سمجھا جا رہا ہے کہ ہر بیان یا موقف کا بغض سے تجزیہ کیا جائے۔کابینہ کی توثیق کا عمل اگلے ہفتے شروع ہونے کا امکان ہے، اور اس وقت تک یہ ممکنہ ارکان سوشل میڈیا پر اپنی کسی بھی پوسٹ سے گریز کرتے ہوئے اپنی توثیق کی کوششوں کو سست روی سے آگے بڑھائیں گے۔
کراچی،پولیس افسر کے بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے خاتون زخمی
پاک روس مضبوط ہوتے رشتے اور امریکی پابندیاں