امریکی جریدے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بگڑتے تعلقات کی وجوہات بتا دیں۔
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ کے بعد پاکستان کو بھارت کے برابر کھڑا کر کے بھارت کو ایک ایسے مقام پر پہنچا دیا جہاں اُسے اپنی عالمی حیثیت کی کمزوریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،مودی یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے کہ امریکا کے ساتھ تجارتی تنازع اُن کے لیے سیاسی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے ساتھ بھارت کے تعلقات درحقیقت اُس وقت بگڑنے لگے تھے جب صدر ٹرمپ نے روسی تیل کے مسئلے پر توجہ دینا شروع بھی نہیں کی تھی،نریندر مودی نے گزشتہ برس ٹرمپ کے لیے باقاعدہ الیکشن مہم میں حصہ لیا اور ہیوسٹن میں ہونے والی تقریب میں شرکت کر کے امریکا اور بھارت کو بہترین دوست قرار دیتے ہوئے اے آئی (امریکا انڈیا) سے تشبیہ دی۔
مہنگائی کی شرح میں 0.05 فیصد اضافہ
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ،امریکی صدر نے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر کے مودی کی مشکلات مزید بڑھائیں جبکہ پاکستان جنوبی ایشیا میں واحد ملک ہے جس کا امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ بہتر انداز میں طے پایاامریکی صدر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ جب تک بھارت روس سے تیل خریدتا رہے گا اس وقت تک بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلیفونک گفتگو کر کے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سیاسی تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا ہےاس کے علاوہ نریندر مودی کی جانب سے چین کے صدر شی جن پنگ کے لیے ریڈ کارپٹ استقبال اور برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا سے گفتگو بھی ٹرمپ مودی تعلقات میں خرابی کی بڑی وجوہات قرار دی جا رہی ہیں،اس لیے بعض تجزیہ کاروں کے خیال میں یہ بگاڑ شاید ذاتی رنجش کا نتیجہ ہے،جب صدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لیا تو پاکستان نے اُس کا خیر مقدم کیا اور صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی کیا لیکن بھارت نے امریکی صدر کے دعوے کی بار بار اور بھرپور تردید کی اور یہی بات ٹرمپ کو بُری لگ گئی-
اپنی سرزمین پر امریکی فوجیوں کوکارروائیوں کی اجازت نہیں دیں گے، میکسیکن صدر