امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو مالی امداد دینے کے حوالے سے سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس بہت پیسہ ہے، اور یہ سمجھنے میں مشکل ہے کہ امریکا انہیں کروڑوں ڈالر کیوں دے رہا ہے۔ ٹرمپ نے ایلون مسک کے محکمے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) کے حکومتی اخراجات کم کرنے کے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے یہ سوال کیا کہ امریکا بھارت کو 21 ملین ڈالر کی خطیر رقم کیوں دے رہا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ بھارت دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں سب سے زیادہ ٹیکس وصول کیے جاتے ہیں، اور وہاں سے امریکا شاید ہی کچھ حاصل کر پاتا ہے کیونکہ ان کا ٹیکس ریٹ بہت زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بھارت اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا بہت احترام کرتے ہیں، مگر پھر بھی وہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ووٹر ٹرن آؤٹ کی حمایت کے لیے بھارت کو اتنی بڑی رقم کیوں دی جارہی ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایلون مسک کے محکمے DOGE نے حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے 273 ملین ڈالر کی بیرونی امداد کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے میں سے 20 ملین ڈالر بھارت کو ملتے تھے، جبکہ 29 ملین ڈالر بنگلہ دیش کے سیاسی منظرنامے کو مستحکم کرنے کے لیے مختص تھے۔
ٹرمپ کا یہ بیان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی کابینہ کے ایک اہم رکن، اکنامک ایڈوائزری کونسل کے ممبر سنجیو ساں یل کے حالیہ بیان کے کچھ دن بعد آیا۔ سنجیو ساں یل نے DOGE کی جانب سے بھارتی امداد کی بندش کے فیصلے کو USAID پروگرام کا "سب سے بڑا فراڈ” قرار دیا تھا۔یہ معاملہ بین الاقوامی سطح پر تنازعات اور بحث کا باعث بن سکتا ہے، کیونکہ مختلف ممالک اپنی امدادی پالیسیوں پر سوالات اٹھا رہے ہیں، اور یہ ایک نیا سنگ میل بن سکتا ہے جس میں عالمی امدادی نظام پر نظرثانی کی ضرورت محسوس ہو سکتی ہے۔