نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کیلئے ٹرمپ نے جو 20 پوائنٹس دیے وہ من وعن ہمارے نہیں ہیں۔

قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ میں لوگ بھوک سے فوت ہورہے ہیں، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دوسرے عالمی ادارے غزہ میں امن قائم کرنے کے لیے ناکام ہو چکے ہیں، صدر ٹرمپ سے غزہ میں جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی اور میٹنگ کے بعد 8 مسلم ممالک نے اس حوالے سے مشترکہ طور پر 20 پوائنٹس دیے اور بیان جاری کیے تاہم بعد میں صدر ٹرمپ نے جو 20 پوائنٹس جاری کیے وہ من وعن وہ پوائنٹس نہیں ہیں جو ہم نے دیے تھے، اس میں تبدیلی کی گئی ہے،یہ وہ ڈرافٹ نہیں جو ہم نے تیار کیا تھا اور اس حوالے سے دفتر خارجہ کی بریفنگ میں وضاحت دے چکے ہیں اور ہم 8 مسلم ممالک نے جو ڈرافٹ تیار کیا اس پر فوکس رکھیں گے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ غزہ میں مکمل جنگ بندی ضروری ہے اور غزہ کی تعمیر نو کی جائے ، یہ ہمارا ذاتی مسئلہ نہیں ہے یہ اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے، مسئلہ فلسطین پر سیاست کی گنجائش نہیں، فلسطین سے متعلق ہماری وہی پالیسی ہے جو قائد اعظم کی تھی،صمود فوٹیلا میں ہمارے ایک سینیٹر صاحب بھی تھے، ہمارا اسرائیل سے کوئی روابط نہیں، کوئی رابطہ نہیں، اسرائیل نے 22 کشتیاں تحویل میں لے کر لوگوں کو تحویل میں لیا ہے، ہماری اطلاع کے مطابق سینیٹر مشتاق احمد بھی تحویل میں لیے جانے والوں میں شامل ہیں،جب بھی ضرورت پڑی چین ہمارے ساتھ کھڑا ہوا، چین کے ساتھ تعلق تھا، ہے اور رہے گا جب کہ سعودی عرب کےساتھ جو دفاعی معاہدہ ہوا ہے وہ بہت اہم ہے، دہائیوں سے ہمارا سعودیہ سے جو تعلق ہے وہ ڈھکا چھپا نہیں۔

اسحاق ڈار کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی رکن شاہد خٹک نے لقمہ دیا کہ شمع جونیجو ادھر کیا کر رہی تھیں؟شمع جونیجو کے ایوان میں ذکر پر نائب وزیراعظم نے طنزیہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ یار وہ میرا معاملہ نہیں ہے، میں آپ کو سنجیدہ مسئلے پر بتا رہا ہوں، بجلی کے کھمبے بھی لگے ہیں لیکن آپ کو شمع نظر آتی ہے اور کچھ نہیں نظر آتا،شمع بھی اخیر میں آ جائے گی، اندھیرا ہے شاید اس لئے،شمع جونیجو کا نام سرکاری وفد میں نہیں کسی دوسرے وفد میں تھا ، ہم بھی بہت سال ان بینچوں‌پر بیٹھے، ان کو سیریس ہونا چاہئے،

رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصرنے قومی اسمبلی میں خطاب میں کہاکہ ہمارے سینیٹر مشتاق احمد خان صاحب اسرائیل کی حراست میں ہے اس کیلئے حکومت نے کیا اقدامات اٹھائے ہیں حکومت جواب دے.

Shares: