امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کینیڈا کو امریکہ کی 51 ویں ریاست بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔ اپنے حالیہ بیان میں، صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگرچہ محصولات میں اضافے سے کچھ مشکلات پیش آئیں گی، لیکن اس کے اثرات شاندار ہوں گے اور یہ امریکہ کے لیے ایک سنہری دور ثابت ہو گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ "ہم امریکہ کو پھر سے عظیم بنائیں گے۔”
ٹرمپ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ "ہم کیوں کینیڈا کو سبسڈی دینے کے لیے سیکڑوں ارب ڈالر ادا کرتے ہیں؟ کینیڈا کو ہماری 51ویں ریاست بننا چاہیے۔” اُنہوں نے اس تجویز کی حمایت میں کہا کہ اس صورت میں کینیڈا کو بہتر فوجی تحفظ ملے گا اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی کیونکہ کینیڈا پر کوئی ٹیرف (ٹیکس) نہیں لگے گا۔
یاد رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ نے کینیڈا کے بارے میں ایسی تجویز دی ہے۔ اس سے قبل بھی اُنہوں نے کینیڈا کو امریکہ کی ریاست بنانے کی بات کی تھی اور کہا تھا کہ وہ کینیڈا کے خلاف اقتصادی طاقت استعمال کریں گے۔کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے صدر ٹرمپ کی اس تجویز پر شدید ردعمل ظاہر کیا تھا۔ اُنہوں نے کہا تھا کہ "کینیڈا قیامت تک امریکہ میں ضم نہیں ہوگا۔” ٹروڈو نے واضح طور پر کہا کہ کینیڈا اپنی خود مختاری کو کسی صورت میں چھوڑنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
اس کے علاوہ، یاد رہے کہ امریکہ نے کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد ہونے والی اشیاء پر 25 فیصد جبکہ چین سے امریکہ بھیجی جانے والی اشیاء پر 10 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا، جس سے دونوں ممالک میں تجارتی تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔صدر ٹرمپ کا یہ نیا بیان عالمی سطح پر ایک نئی بحث کا آغاز کر سکتا ہے، خصوصاً کینیڈا اور امریکہ کے درمیان تجارتی تعلقات اور فوجی تعاون کے حوالے سے۔
امریکا میں ایک اور طیارہ حادثے سے بال بال بچ گیا
کیپٹن ر صفدر نے لندن جانے پر پابندی لگنے کا انکشاف کر دیا