امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بگرام ایئر بیس کا کنٹرول امریکہ کو واپس نہ کرنے پر افغانستان کے ساتھ ‘بہت برا ہوگا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ اگر افغانستان نے بگرام ایئر بیس اس کے معماروں ریاست ہائے متحدہ امریکا کے حوالے نہیں کیا تو برے نتائج سامنے آئیں گے-
جبکہ صحافیوں کیساتھ بات چیت کے دوران بگرام بیس کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے فوجی کارروائی کے امکانات سے انکار بھی نہیں کیا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے رواں ہفتے 18 ستمبر کو دورہ برطانیہ کے دوران برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ طالبان سے بگرام ایئر بیس واپس لینے کی کوشش کر رہی ہے، حالانکہ اب تک ان خفیہ مذاکرات کے بارے میں زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نےکہا تھا کہ اس اقدام کی ایک وجہ یہ ہےکہ بگرام بیس کے قریب ہی ایک مقام پر چین جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں امریکی انخلا کے دوران امریکا نے بگرام پر اپنا کنٹرول برقرار نہیں رکھا۔
یہ بیس نائن الیوں حملوں کے بعد دہشتگردی کے خلاف شروع ہونے والی جنگ کے دوران امریکی فوج کے لیے دو دہائیوں تک مرکزی بیس رہا ہےبگرام سمیت دیگر بیسز پر افغان طالبان نے اس وقت قبضہ کیا تھا جب 2021 میں امریکی فوج کے انخلا کے بعد کابل میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کا خاتمہ ہو گیا تھا،دوسری جانب افغان حکام اپنے ملک میں امریکی تسلط کی بحالی کے خلاف سخت بیانات جاری کر چکے ہیں۔
ادھرموجودہ اور سابق امریکی عہدیدار خبردار کرتے ہیں کہ اگر بگرام ایئر بیس کو دوبارہ کنٹرول میں لیا گیا تو اسے افغانستان پر دوبارہ حملہ تصور کیا جائے گا، جس کے لیے 10 ہزار سے زائد فوجیوں کے ساتھ ساتھ جدید فضائی دفاعی نظام کی تعیناتی ضروری ہوگی۔
ٹرمپ، جنہوں نے پہلے بھی کہا ہے کہ امریکہ کو مختلف علاقوں جیسے پاناما کینال سے لے کر گرین لینڈ تک کے علاقوں پر قبضہ کرنا چاہیے، سالوں سے بگرام پر توجہ دے رہے ہیںجب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ بیس واپس لینے کے لیے امریکی فوج افغانستان بھیجیں گے تو انہوں نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ ہم اس بارے میں بات نہیں کریں گے،تاہم انہوں نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ ‘ہم افغانستان سے بات چیت کر رہے ہیں، ہم اسے جلد سے جلد واپس لینا چاہتے ہیں، اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو آپ جان جائیں گے کہ میں کیا کرنے والا ہوں۔’
طالبان کے عہدیدار نے بگرام ایئربیس امریکا کو دینے کے خیال کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بگرام ایئربیس کے معاملے پر بات کی ہے، وہ سیاست سے ہٹ کر ایک کامیاب تاجر اور سوداگر ہیں اور بگرام کو دوبارہ حاصل کرنے کا ذکر بھی ’ڈیل‘ کے ذریعے کر رہے ہیں۔
وزارت خارجہ کے سینئر اہلکار ذاکر جلالی نے ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ افغانستان اور امریکا کو ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات رکھنے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کےلیے افغانستان کے کسی حصے میں امریکی فوج کی موجودگی کی ضرورت نہیں ہے، باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر اقتصادی اور سیاسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں، فوجی موجودگی کو افغانوں نے تاریخ میں کبھی قبول نہیں کیا اور یہ امکان دوحہ مذاکرات اور معاہدے کے دوران بھی مکمل طور پر رد کیا گیا تھا، مگر دیگر تعلقات کے لیے دروازے کھلے ہیں۔