صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے ساتھ 850 ملین ڈالر (85 کروڑ ڈالر) مالیت کے اسلحہ معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، امریکہ 3,350 جدید میزائل فراہم کرے گا۔

امریکی اخبارکے مطابق ان میزائلوں کی رینج 180 سے 250 کلومیٹر تک ہے جو یوکرین کو روس کے خلاف دفاعی اورجارحانہ حکمت عملی میں طاقت فراہم کریں گےمعاہدے کے تحت یہ تمام میزائل چھ ہفتوں کے اندریوکرین کوفراہم کیے جائیں گے تاہم ان کے استعمال کی مکمل نگرانی پینٹاگون کریگا یوکرینی افواج ان میزائلوں کوامریکی دفاعی ادارے کی پیشگی اجازت کے بغیراستعمال نہیں کر سکیں گی۔

امریکی ذرائع کے مطابق اس معاہدے کے اخراجات براہِ راست یورپی اتحادی ممالک اٹھائیں گے جس سے امریکہ پر مالی دباؤ کم رہے گا،تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاہدہ امریکہ اور نیٹو کی یوکرین سے وابستگی کو مزید واضح کرتا ہے اورخطے میں کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

دوسری،جانب،پینٹاگون نے یوکرین کو روس کے اندر اہداف پر حملوں کے لیے لمبے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل استعمال کرنے سے روک دیا، جس کا دعویٰ امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جنرل‘ نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے۔

وال اسٹریٹ جنرل نے امریکی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پینٹاگون خاموشی سے یوکرین کو امریکی ساختہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹمز استعمال کرکے روس کے اندر حملے کرنے سے روک رہا ہے، جس کے باعث کیف کو ماسکو کے حملوں کے خلاف دفاع میں ان ہتھیاروں کے استعمال میں مشکلات پیش آرہی ہیں، طویل فاصلے تک مار کرنے والے ان ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے حتمی فیصلہ امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ کے پاس ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس اور یوکرین کی تین سال سے جاری جنگ کو روکنے اور دونوں ممالک کے درمیان امن معاہدہ کرانے میں تاحال کامیاب نہ ہوسکےروسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ الاسکا میں ان کی ملاقات اور اس کے بعد یورپی رہنماؤں اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی کے ساتھ ملاقاتیں کسی واضح پیش رفت کے بغیر ختم ہوئیں اس کے بعد ٹرمپ نے جمعہ کو کہا کہ وہ ایک بار پھر روس پر اقتصادی پابندیاں لگانے یا متبادل طور پر اس پیش رفت سے سے الگ ہونے پر غور کر رہے ہیں۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں فیصلہ کرنے والا ہوں کہ ہم کیا کریں گے اور یہ ایک بہت اہم فیصلہ ہوگا جس میں بڑی پابندیاں اور محصولات عائد ہوسکتی ہیں، یا شاید ہم کچھ بھی نہ کریں اور کہہ دیں کہ یہ آپ لوگوں کی جنگ ہے،روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے جمعہ کو این بی سی کو بتایا کہ زیلینسکی کے ساتھ کسی ملاقات کے لیے کوئی ایجنڈا طے نہیں ہے-

وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق، جیسے ہی وائٹ ہاؤس پیوٹن کو امن مذاکرات میں شامل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، پینٹاگون کی جانب سے قائم کردہ منظوری کا ایک عمل یوکرین کو روسی علاقے کے اندر گہرائی میں حملے کرنے سے روکے ہوئے ہے۔

Shares: