طالبان نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کے 40 دہشت گردوں کو حراست میں لے لیا

ٹی ٹی پی کے 35 سے 40 تک کے ممبران جیلوں میں ہیں
0
89
ttp

کابل: افغانستان میں طالبان حکومت نے انٹیلی جنس بنیادوں پر کیے گئے آپریشن میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 40 دہشت گردوں کو حراست میں لے لیا ، پہلی بار طالبان حکومت نے ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کی گرفتاری کا باضابطہ دعویٰ کیا ہے-

باغی ٹی وی: افغان خبر رساں ادارے طلوع نیوز کے مطابق طالبان وزارت داخلہ کے ترجمان عبد المتین قانع نے ٹی پی پی کے 40 دہشت گردوں کی گرفتاری کے بعد جیل میں قید ہونے کی تصدیق کی ہے،ٹی ٹی پی کے 35 سے 40 تک کے ممبران جیلوں میں ہیں اور ان سے تفتیش کی جا رہی ہے مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

افغان وزارت داخلہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اتوار کو اعلان کیا کہ ان کی حکومت نے تمام ہمسایہ ریاستوں کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کی کابل کی خواہش پر زور دیتے ہوئے، گزشتہ ایک سال کے دوران تقریباً 40 پاکستانی طالبان، جنہیں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسند بھی کہا جاتا ہے، کو گرفتار کیا ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب کسی افغان اہلکار نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کی ہے، جن پر پاکستان کا الزام ہے کہ وہ اپنی مغربی سرحد کے قریب علاقوں میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

پاکستان میں حال ہی میں عسکریت پسندوں نے تشدد اور خودکش بم دھماکے کئے ہیں ، پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی اور افغانستان میں مقیم اس سے وابستہ گروپوں نے کیا ہے۔ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے گزشتہ ماہ انکشاف کیا تھا کہ ان کے ملک نے کابل سے کہا تھا کہ وہ پاکستان یا عسکریت پسندوں کے نیٹ ورک میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے-

افغانستان میں ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں کے معاملے نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو بڑھا دیا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان نے سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے غیر رجسٹرڈ غیر ملکیوں، خاص طور پر افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان، عبدالمتین قانی نے طلوع نیوز کو بتایا، "آج، افغانستان میں کوئی عسکریت پسند گروپ کام نہیں کر رہا ہے،” "ہمارے ساتھ داعش کے قیدیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، اور تقریباً 35 سے 40 ٹی ٹی پی جنگجو ہمارے ہاں قید ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ کابل افغانستان کے پڑوسیوں کے ساتھ مثبت تعلقات کا خواہاں ہے اور اپنی سرزمین مسلح دھڑوں کو دوسرے ممالک کے خلاف حملوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

انہوں نے افغان میڈیا کو یقین دلایا کہ ان کے ملک کی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے کا فوری طور پر مقابلہ کیا جائے گا، ذمہ دار افراد یا گروہوں کی نشاندہی کرکے انہیں گرفتار کیا جائے گا۔

پاکستان نے کہا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ کابل کے حکام سرحد پار حملوں میں اس کے سکیورٹی اہلکاروں اور لوگوں کو نشانہ بنانے والے عسکریت پسندوں کے حوالے کریں۔

بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان، افغان حکام نے پاکستان کے ایک سرکردہ مذہبی سیاست دان مولانا فضل الرحمان کو کابل آنے کی دعوت دی ہے، حالانکہ اس دورے کا ایجنڈا دونوں طرف سے ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

ترجمان عبد المتین قانع نے اپنے بیان میں ٹی ٹی پی کے گرفتار دہشت گردوں کی شناخت ظاہر نہیں کی اور نہ ہی یہ بتایا کہ ان میں کتنے رہنما اور کس رینک کے کمانڈرز شامل ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان متعدد بار طالبان حکومت سے ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی اور حوالگی کا مطالبہ کرچکا ہے پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں ٹی ٹی پی ملوث رہی ہے –

Leave a reply