کیا فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی میں محسود اور باجوڑ گروپوں کے درمیان قیادت کی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے؟
فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ افغانستان کے صوبہ کنڑ میں فتنہ الخوارج کے لیڈر نور ولی کے ہاتھوں کمانڈر رحیم عرف شاہد عمر اور مزید تین خوارجی طارق، خاکسار اور عدنان مارے گئے.نور ولی کی اقتدار کی ہوس ایک بار پھر عیاں ہو گئی ہے، جو اختلافات کو قتل و غارت اور خونریزی کے ذریعے حل کر رہا ہے ۔ دھوکہ دہی اور اندرونی لڑائی نے ٹی ٹی پی کی بکھرتی ہوئی قیادت کو بے نقاب کر دیا ہے، فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی میں محسود اور باجوڑ کی قیادت کے حصول کے لیے تنازع اس واقعے کی بنیادی وجہ بنی ہے۔ افغان سرزمین ان کی بدامنی کا میدان جنگ بنی ہوئی ہے، جو خطے کے امن کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے ۔
تحریک خوارج پاکستان ٹی ٹی پی جو دین کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہے، اس کا اصل میں دین کے ساتھ دور دور کا بھی واسطہ نہیں۔ یہ مجرموں کا ایک ٹولہ ہے جو صرف اقتدار اور طاقت کے لیے سرگرم ہے۔تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے یہ گروہ اپنے آپ کو دین اور اسلام کے محافظ کے طور پر پیش کرتے ہیں، مگر ان کی سرگرمیاں دین سے دور اور مجرمانہ ہیں۔ یہ تنظیم اپنے مخصوص مفادات کے لیے مسلسل خونریزی اور دہشت گردی کے راستے اختیار کر رہی ہے، اور ان کا اصل مقصد دین کی تعلیمات کی پاسداری نہیں، بلکہ صرف اقتدار اور طاقت کا حصول ہے۔
ٹی ٹی پی کے اندرونی اختلافات اور قیادت کی جنگ نے اس تنظیم کی حقیقت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ محسود اور باجوڑ گروپوں کے درمیان جاری یہ تصادم خطے میں مزید عدم استحکام کا سبب بن رہا ہے اور یہ تحریک دراصل دین کے لبادے میں ایک دہشت گرد تنظیم بن چکی ہے، جو اپنے اقتدار کے لیے بے گناہ انسانوں کا خون بہا رہی ہے