باجوڑ: پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ شب ایک انتہائی اہم اور خفیہ اطلاع پر مبنی کارروائی کے دوران کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (TTP/FAK) کے نائب امیر قاری امجد عرف مفتی حضرت / مفتی مزاحم کو ہلاک کر دیا۔
قاری امجد تنظیمی لحاظ سے نائب امیر اور نمبر 2 حیثیت رکھتا تھا اور مفتی نور ولی محسود کے براہِ راست ماتحت تھا۔ وہ پاکستان کے شمالی اور قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں کا مرکزی منصوبہ ساز اور عملی رہنما سمجھا جاتا تھا۔ذرائع کے مطابق، سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ شب باجوڑ کے علاقے میں ایک خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کارروائی کی۔دہشت گردوں کے گروہ کی نقل و حرکت کو بروقت ٹریک کیا گیا اور نشاندہی کے بعد فورسز نے انتہائی مہارت اور درستگی کے ساتھ کارروائی کرتے ہوئے قاری امجد سمیت اس کے تین ساتھیوں کو ہلاک کر دیا۔
یہ کارروائی پاکستان کے انسدادِ دہشت گردی آپریشنز میں ایک اہم سنگِ میل قرار دی جا رہی ہے۔
  قاری امجد کون تھا؟
قاری امجد، جسے مفتی حضرت یا مفتی مزاحم کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کی شورٰی کا مرکزی رکن اور نائب امیر تھا۔امریکہ نے اسے 2022 میں “خصوصی عالمی دہشت گرد” (Specially Designated Global Terrorist) قرار دیا تھا، کیونکہ وہ پاکستان کے اندر کئی دہشت گرد حملوں کا منصوبہ ساز اور نگران تھا۔وہ دھماکہ خیز مواد، ڈرون (کواڈ کاپٹر) ٹیموں اور خودکش بمباروں کی تربیت براہِ راست دیکھتا تھا۔ قاری امجد نے دہشت گردی کے نئے ہتھکنڈے متعارف کرائے، جن میں ڈرون کے ذریعے سرحدی چوکیوں پر بم گرانا شامل تھا۔
  دہشت گردانہ سرگرمیاں
خیبر پختونخوا اور سابقہ فاٹا میں متعدد خودکش دھماکوں اور آئی ای ڈی حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھا۔لڑکیوں کے اسکولوں کی تباہی اس کے نظریاتی شدت پسندی کی علامت بن گئی تھی۔سرحدی علاقوں میں ڈرون کے ذریعے بم حملے کرنے والی ٹیموں کی قیادت کرتا تھا۔پاکستانی سیکیورٹی قافلوں اور چوکیوں پر گھات لگا کر حملوں کی منصوبہ بندی کرتا تھا۔نئی بھرتی شدہ دہشت گردوں کو دراندازی، بارودی سرنگوں کے استعمال اور گھات لگا کر حملے کرنے کی تربیت دیتا تھا۔
ذرائع کے مطابق، قاری امجد دو ہفتے قبل مفتی نور ولی محسود کے براہِ راست احکامات پر باجوڑ پہنچا تھا، جہاں اس کی سرگرمیوں پر پاکستانی انٹیلی جنس ادارے مسلسل نظر رکھے ہوئے تھے۔ بالآخر اسے ایک ٹارگٹڈ آپریشن میں ہلاک کر دیا گیا۔
قاری امجد کی ہلاکت کو سیکیورٹی ماہرین ایک فیصلہ کن کامیابی قرار دے رہے ہیں، کیونکہ اس کی ہلاکت سے TTP کی کمانڈ اینڈ کنٹرول چین کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ باجوڑ، سوات اور شمالی وزیرستان کے درمیان تعاون اور رابطہ کاری کا نظام متاثر ہوا ہے۔ پاکستان کے خفیہ اداروں کے دہشت گردی کے خلاف مؤثر اور پیشگی کارروائیوں کے سلسلے میں یہ ایک نمایاں کامیابی ہے۔ یہ واقعہ پاکستان کی “زیرو ٹالرینس” پالیسی کی واضح عکاسی کرتا ہے، جو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پوری قوت سے جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق “پاکستان کی سرزمین کسی بھی دہشت گرد تنظیم کے لیے محفوظ پناہ گاہ نہیں بننے دی جائے گی۔ قومی سلامتی اور امن کے لیے خطرہ بننے والے تمام عناصر کا انجام ایک ہی ہے ، مکمل خاتمہ۔”
قاری امجد کی ہلاکت نہ صرف TTP کی اعلیٰ قیادت کے لیے بڑا دھچکا ہے بلکہ یہ پاکستان کے انٹیلی جنس نیٹ ورک کی پیشہ ورانہ صلاحیت کا بھی واضح ثبوت ہے۔ماہرین کے مطابق، اس کارروائی کے بعد TTP کے اندر اختلافات اور قیادت کے بحران میں اضافہ متوقع ہے۔











