طالبان کے ترجمان کی جانب سے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کو “دہشت گرد” تسلیم نہ کرنے پر شدید تنقید سامنے آرہی ہے۔ ٹی ٹی پی گروہ کو دہشت گرد نہ کہنا اس وجہ سے ہے کہ طالبان اور ٹی ٹی پی کے درمیان نظریاتی و تاریخی روابط پائے جاتے ہیں۔
افغان طالبان کی جانب سے ٹی ٹی پی کو پاکستان کا "اندرونی مسئلہ” قرار دینا حقائق کے منافی ہے۔ افغانستان کی سرزمین پر ٹی ٹی پی کی قیادت آزادانہ سرگرم ہے، جنگجوؤں کو پناہ فراہم کی جاتی ہے اور گروہ کا کمانڈ ڈھانچہ محفوظ ماحول میں کام کرتا ہے۔پاکستانی حکام کئی بار یہ مؤقف اپنا چکے ہیں کہ پاکستان میں ہونے والے متعدد دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی، اور آغاز افغان سرزمین سے ہوتا ہے۔ یہ اب قیاس نہیں رہا بلکہ ایک مستند حقیقت کے طور پر سامنے آچکا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ٹی ٹی پی کی صفوں میں افغان شہریوں کی شمولیت میں اضافہ بھی رپورٹ کیا جاتا رہا ہے، ٹی ٹی پی پاکستان کا داخلی معاملہ نہیں بلکہ“سرحد پار سے دہشت گردی”کرنے والا گروپ ہے
مزید برآں، تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ پشتو زبان اور پشتون ثقافت کو تشدد اور انتہاپسندی کے جواز کے طور پر پیش کرنا گمراہ کن اور خطرناک رجحان ہے۔ پشتونولی کے اصول امن، مہمان نوازی، بھائی چارے اور انسانی جان کی حرمت پر مبنی ہیں جو دہشت گردی، خودکش حملوں اور شہریوں کو نشانہ بنانے جیسے اقدامات کی قطعی اجازت نہیں دیتے۔ دہشت گردی کا کوئی مذہب، زبان یا قومیت نہیں ہوتی اور نہ اسے روایت یا عقیدے کے لبادے میں چھپایا جاسکتا ہے۔ "حقیقت واضح ہے اور ذمہ داری متعلقہ فریقوں پر عائد ہوتی ہے۔”








