برطانیہ کی لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکنِ پارلیمنٹ اور سابق سٹی منسٹر ٹیولِپ صدیق کو بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے بدعنوانی کے الزام میں دو سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ عدالت نے انہیں عدم موجودگی میں سزا سناتے ہوئے 1 لاکھ بنگلادیشی ٹکا جرمانہ بھی عائد کیا ہے، جو تقریباً 620 پاؤنڈ کے برابر ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ان کی سزا میں مزید چھ ماہ کا اضافہ ہو جائے گا۔

43 سالہ ٹیولِپ صدیق پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنی خالہ، ملک کی برطرف شدہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ پر اثرانداز ہو کر ڈھاکہ کے مضافات میں اپنے خاندان کے لیے زمین کا پلاٹ حاصل کرنے کی کوشش کی۔ صدیق نے ان الزامات کی ہمیشہ سختی سے تردید کی ہے۔یہ مقدمہ اسی کیس سے جڑا ہے جس میں گزشتہ ہفتے شیخ حسینہ کو 23 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ شیخ حسینہ، ان کی بہن شیخ ریحانہ اور دیگر ملزمان بھی عدالت میں موجود نہیں تھے۔ عدالت نے مجموعی طور پر 17 افراد کو قصوروار قرار دیا، جن میں ٹیولِپ صدیق، شیخ حسینہ اور شیخ ریحانہ شامل ہیں۔ فیصلے کے وقت بیشتر ملزمان بیرونِ ملک یا روپوش تھے۔

ٹیولِپ صدیق، جو برطانوی حکومت میں انسدادِ بدعنوانی وزیر بھی رہ چکی ہیں، رواں سال دسمبر میں الزامات سامنے آنے کے بعد وزارتِ خزانہ کے عہدے سے مستعفی ہوگئی تھیں۔ اب انہیں برطانوی پارلیمنٹ میں اپنے منصب سے ہٹنے کے مطالبات کا سامنا ہے۔برطانیہ کی نمایاں شخصیات، جن میں شیری بلیئر ، سابق وزرا اور متعدد برطانوی وکلاء شامل ہیں، نے گزشتہ ہفتے ایک مشترکہ خط میں اس مقدمے کو "گھڑا ہوا اور غیر منصفانہ” قرار دیا۔ خط میں کہا گیا کہ صدیق کو بلاجواز عدم موجودگی میں مقدمہ چلایا گیا اور ان کے وکیل کو بنگلادیشی حکام نے نظر بند کر دیا تھا، جبکہ ان کی بیٹی کو دھمکیاں بھی دی گئیں۔

ٹیولِپ صدیق پر یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے خاندان کے ساتھ مل کر روس کے تعاون سے بننے والے ایک نیوکلیئر پاور پراجیکٹ سے 4 ارب پاؤنڈ کی رقم بیرونِ ملک منتقل کی۔ تاہم صدیق نے اس الزام کو بھی "بے بنیاد” قرار دیا ہے۔

گزشتہ ماہ بنگلادیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو قتل، تشدد، انسانیت کے خلاف اقدامات اور شہریوں پر طاقت کے غلط استعمال کے الزامات میں سزائے موت سنائی۔ فیصلہ ان کی غیرموجودگی میں سنایا گیا کیونکہ وہ اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق جولائی اور اگست 2024 کے احتجاجی مظاہروں میں 1,400 سے زائد افراد ہلاک جبکہ ہزاروں زخمی ہوئے۔ استغاثہ کے مطابق شیخ حسینہ نے احتجاج کو دبانے کے لیے ڈرونز، ہیلی کاپٹرز اور بھاری اسلحہ استعمال کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ عدالت نے ان حملوں کو "شہری آبادی کے خلاف منظم اور وسیع کارروائیاں” قرار دیا۔

Shares: