تربیلا ڈیم متاثرین کو ادائیگی کر دی، واپڈا حکام کا قائمہ کمیٹی اجلاس میں دعویٰ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر شمیم آفریدی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ثمینہ سعید کے 30 جولائی2020 کو سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ براے تربیلا ڈیم کے متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی،سینیٹر گیان چند کے 24 اگست 2020 کو سینیٹ اجلاس میں پیش کی گئی تحریک برائے صوبوں میں پانی کی تقسیم کیلئے ٹیلی میٹرنگ سسٹم لگانے کے علاوہ کوہاٹ کے تانڈہ ڈیم سے پن بجلی پیدا کرنے کے امکانات کا جائزہ لینے کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر آبی وسائل اور سیکرٹری آبی وسائل کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر شمیم آفریدی نے کہاکہ سیکرٹری آبی وسائل کمیٹی کے گزشتہ کئی اجلاسوں میں شرکت نہیں کر رہے۔ چیئرمین سینیٹ کو بھی تحریری طور پر آگاہ کیا ہے۔متعلقہ حکام کمیٹی اجلاسوں میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔ پارلیمان سب سے سپریم ادارہ ہے اور پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کو اہمیت دی جائے تاکہ عوام کے مسائل حل کیے جا سکیں۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ثمینہ سعید کے عوامی اہمیت کے مسئلے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ تربیلا ڈیم کیلئے 82109 ایکٹر زمین ہری پور، مانسہرہ، صوابی اور صوبہ خیبرپختونخواہ کے قبائلی علاقوں اور پنجاب کے ڈسٹرکٹ اٹک سے حاصل کی گئی تھی۔ واپڈا ریکارڈ کے مطابق تمام ڈیم متاثرین کو ادائیگی کر دی گئی ہے۔واپڈا کے ذمہ کوئی واجب الاادا کیسز نہیں ہیں۔ متاثرین کیلئے 5 ٹاؤن تعمیر کیے گئے جس میں 13459 رہائشی اور کمرشل پلاٹ بھی دیئے گئے۔ اس کے علاوہ بے شمار متاثرین کو پنجاب اور سندھ کے زرعی علاقوں میں پلاٹ بھی دیئے گئے ہیں۔ جس پر سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ صرف 30 فیصد لوگوں کو معاوضہ دیا گیا ہے۔

قائمہ کمیٹی نے سینیٹر سید محمد صابر شاہ کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جو واپڈا سے متاثرین کو ادائیگی کی فہرست اور باقی رہ جانے والے متاثرین کا جائزہ لے کر 2 ماہ میں رپورٹ تیار کرے گی۔ذیلی کمیٹی میں سینیٹر آغا شاہ زیب درانی اور سینیٹر رانا مقبول احمد کے علاوہ سینیٹر ثمینہ سعید خصوصی طور پر شرکت کریں گی۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر گیان چند کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر گیان چند نے کہاکہ 2004 میں بھی ٹیلی میٹرنگ سسٹم لگایا گیا تھا جو زیادہ موثر ثابت نہیں ہوا۔ صوبوں کو پانی کی تقسیم کے حوالے سے مسائل کا سامنا ہے۔ ٹیلی میٹرنگ سسٹم سے صوبوں کو معاہدے کے مطابق پانی مل سکے گا۔ چیئرمین ارسا نے کمیٹی کو بتایا کہ پہلے ٹیلی میٹرنگ سسٹم میں خرابی پیدا ہو گئی تھی اور دوسرا سسٹم لگانے کیلئے دوفرمز نے دلچسپی ظاہر کی تھی اور اس منصوبے میں ورلڈ بنک مدد کر رہا تھا۔ وزارت کی طرف سے ایک فرم پر اعتراض آیا تو ورلڈ بنک نے نئے ماہرین رکھنے کا کہا مگر وزارت نے دوبارہ ٹینڈرنگ کی تو ورلڈ بنک پیچھے ہٹ گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ٹیلی میٹرنگ سسٹم دو سے تین سالوں میں لگ جائے گا۔ واپڈا پی سی ون تیار کر رہا ہے۔

واپڈا حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 15 دن تک پی سی ون تیار کر لیا جائے گا۔سینیٹر رانا مقبول احمد نے کہا کہ دریائے چناب میں پانی کی مقدارنہ ہونے کے برابر ہے اور معاہدے کے مطابق بھارت دریائے چناب کے پانی کو روک نہیں سکتا۔ جس پر چیئرمین ارسا نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں تفصیلات فراہم کر دی جائیں گی۔ سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ جلد سے جلد ٹیلی میٹرنگ سسٹم لگایا جائے تاکہ تمام صوبوں کو معاہدے کے مطابق پانی مل سکے۔

قائمہ کمیٹی کو تانڈہ ڈیم سے پن بجلی پیدا کرنے کے امکانا ت کی سٹڈی کرانے کے حوالے سے بتایا گیا کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی کے احکامات کی روشنی میں پیڈو نے کنسلٹنٹ ہائیر کرنے کیلئے کام شروع کر دیا ہے جس دسمبر2020 تک مکمل ہو جائے گا۔ کنسلٹنٹ نہ صرف تانڈہ ڈیم بلکہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی اضلاع میں واقع تمام ڈیموں کی سٹڈ ی کر کے رپورٹ تیار کریں گے کہ ان سے کتنی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ا س مقصد کیلئے پی سی II کی سی ڈی ڈبلیو پی نے 19 اگست2020 کو منظوری بھی دے دی ہے۔ پی سی II کیلئے فنڈز ورلڈ بنک فراہم کرے گا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ز ولید اقبال، ثناء جمالی، سید محمد صابر شاہ، میر محمد یوسف بادینی، رانا مقبول احمد، ثمینہ سعید اور گیان چند کے علاوہ جوائنٹ سیکرٹری وزارت آبی وسائل، چیئرمین ارسا، ممبر واپڈا اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

Shares: