امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ روس سے تیل اور گیس نہ خریدیں۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات وائٹ ہاؤس میں ہوئی۔
عالمی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ترک صدر واشنگٹن کے دورے پر پہنچے، جہاں ان کے ایجنڈے میں امریکا سے ایف-35 فائٹر جیٹ طیاروں کا حصول اہم ترین نکتہ ہے۔یاد رہے کہ ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت میں ترکی کو ایف-35 پروگرام سے اس وقت خارج کر دیا گیا تھا جب انقرہ نے روس سے ایس-400 ایئر ڈیفنس سسٹم خریدا تھا۔ امریکی حکام کو خدشہ تھا کہ اس سے ایف-35 کی صلاحیتوں کا ڈیٹا روس کے ہاتھ لگ سکتا ہے۔
اوول آفس میں ملاقات کے دوران ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ یہ مسئلہ بات چیت سے حل ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "انہیں کچھ چیزوں کی ضرورت ہے، ہمیں کچھ چیزوں کی ضرورت ہے، اور ہم کسی نتیجے پر پہنچیں گے۔”ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہیں لگتا ہے اردوان ان چیزوں کو خریدنے میں کامیاب ہو جائیں گے جن کی انہیں ضرورت ہے۔یہ 2019 کے بعد وائٹ ہاؤس میں ترک صدر کا پہلا دورہ ہے۔ اس سے قبل ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں اردوان کے ساتھ "بہت اچھے تعلقات” کا ذکر کیا تھا۔
امریکی حکام برسوں سے ترکی کے انسانی حقوق کے ریکارڈ اور روس کے ساتھ تعلقات پر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں، جبکہ غزہ اور شام کے معاملات پر ترکی اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی بھی بعض اوقات امریکا-ترکی تعلقات کو متاثر کرتی رہی ہے۔
بھارت سے کشیدگی کی بڑی وجہ شیخ حسینہ کو پناہ دینا ہے، ڈاکٹر محمد یونس
سلووینیا کی اسرائیلی وزیراعظم کے ملک میں داخلے پر پابندی
اسرائیلی حملوں نے خطے کو خطرے میں ڈال دیا،شامی صدر