ترک صدر کا انجام صدام حسین کی طرح ہو گا،اسرائیل کی دھمکی
اسرائیلی وزیر خارجہ نے ترک صدر رجب طیب اردگان کو دھمکی دہے کہ ترک صدر کا انجام صدام حسین کی طرح ہو گا
ترک صدر طیب اردوان کے بیان پر اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاتس نے دھمکی دی ہے کہ ارداان تم صدام حسین کا انجام یاد کرو ،اگر تم نے اسرائیل پر حملہ کرنے کی غلطی کی تو تمہارا انجام بھی صدام جیسے ہوگا ،اس دھمکی کے بعد روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروفا کا ردعمل سامنے آیا ہے،تو وہیں ترک وزارت خارجہ نے اسرائیلی وزیر اعظم کا انجام ہٹلر کی طرح ہونے کا اعلان کیا ہے ،آق پارٹی کے ترجمان عمر چیلک کا کہنا ہے کہ "ایسا لگتا ہے کہ اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے ہٹلر کے وزیر خارجہ ربینٹرپ کو اپنا آئیڈل مان رکھا ہے۔ تم صدام حسین کے خلاف کامیاب ہو سکتے ہو لیکن صدر رجب طیب ایردوان ایک کامیاب سلیف میڈ سیاستدان ہے جس کی جڑیں ہمیشہ ترک قوم میں رہی ہیں۔ تمہارے ان خوابوں سے پہلے ہم اپنے خواب پورے کریں گے اور تمہاری نیندوں سے خراب کر دیں گے”
ڈچ انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان گیرٹ وائلڈرز کا کہنا تھا کہ ترک صدر نے اسرائیل کو دھمکی دی ہے. ترکیے کو نیٹو سے نکال دینا چاہیے،اسرائیل کے مرکزی اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ کا کہنا تھا کہ ترک صدر ایردوان مشرق وسطیٰ کے لیے خطرہ ہے۔ نیٹو اسرائیل کے خلاف ایردوان کی دھمکیوں کی مذمت کرے اور اسے حماس کی حمایت ختم کرنے پر مجبور کرے۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا تھا کہ ترکیہ، لیبیا اور ناگورنو کاراباخ کی طرح اسرائیل میں بھی داخل ہوسکتاہے، ہمارے پاس ایسا نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں، ہمیں بس مضبوط ہونا ہے تاکہ ہم یہ کرسکیں۔وقت آگیا ہے کہ اب ترکی فوجی لحاظ سے طاقتور ہوجائے ،کیوں کہ فلسطین کے بعد اسرائیل کی نظریں ترکی پر ہیں،اگر اسرائیل باز نا آیا تو ہماری فوجیں اسرائیل میں گھسیں گی ،جیسے اس سے قبل ترک فوجیں آزربائیجان کی مدد کے لیے کارا باخ میں گھسی تھیں اور آرمینیا کے عیسائیوں سے کاراباخ صوبہ آزاد کرایا تھا ،اور جیسے لیبیا کی مدد کے لیے ترک فوجیں وہاں گئیں تھیں اور باغیوں کا قلع قمع کیا تھا
اگرچہ ترک صدر پر کافی تنقید کی جارہی ہے کہ وہ محض دھمکیاں لگا رہے ہیں اور عملا غزہ کی مدد نہیں کررہے لیکن ایک نیٹو ملک کی اسرائیل کو دھمکی اور پھر ترک صدر کو صدام کی طرح قتل کرنے کی اسرائیلی دھمکی مشرق وسطیٰ میں خون ریز عالمی جنگ کا اشارہ دے رہی ہے جو غزہ جنگ کی شکل میں لبنان ایران یمن سعودی عرب شام عراق تک پھیل چکی ہے ،اردگان کے تازہ بیان کے بعد ترکی سمیت دنیا بھر میں سوشل میڈیا صارفین سوال اٹھا رہے ہیں کہ اردگان گزشتہ دس ماہ میں غاصب اسرائیل کو کھانے پینے کی اشیاء فراہم کرتے رہے ہیں تو یہ حملہ کرنے کی کیا منطق ہے ؟ اردگان کو اپنے بیان پر شدید سبکی کا سامنا ہے ،غزہ میں جاری نسل کشی کے دوران ترکی سے اسرائیل سپلائی جاری رہی ہے،اب ترک صدر کو غزہ کے مسلمانوں سے ہمدردی جاگ اٹھی ہے،
دوسری جانب اسرائیلی دہشت گرد درندوں نے غزہ سے اغوا کیے گئے 50 مسلمانوں کو اسرائیلی جیل میںجنسی زیادتی اور بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کردیا ،اسرائیلی پولیس نے جیل کے ذمہ دار یہودی دہشت گردوں کو گرفتار کیا ،تو اسرائیلی متشدد یہودی وزیروں نے اس جیل پر صہیونی درندوں کے ساتھ دھاوا بول دیا ،جنہوں نے اس جیل میں قید تمام فلسطینی قیدیوں کو شہید کرنے کا مطالبہ کیا اسرائیلی جیلوں میں 20000 سے زائد نہتے فلسطینی مسلمان قید ہیں ،جن میں 3000 بچے اور خواتین شامل ہیں،گزشتہ 297 دنوں میں صرف فلسطین کے مغربی پٹی سے 10000 فلسطینی گرفتار کیے گئے ہیں