ترکیے کی ایک عدالت نے معروف ترک صحافی فاتح التیلی کو صدر رجب طیب اردوان کے خلاف مبینہ دھمکی آمیز بیان دینے کے الزام میں 4 سال 2 ماہ قید کی سزا سنا دی۔

یہ فیصلہ اُس مقدمے میں سنایا گیا جس میں ریاستی سربراہ کی تضحیک اور دھمکی کے الزامات شامل تھے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق صحافی فاتح التیلی کو جون 2025 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل پر ایک سروے کے نتائج پر تبصرہ کیا تھا۔ اس سروے کے مطابق 70 فیصد افراد اردوان کے دوبارہ صدر بننے کے خلاف تھے۔ اسی تناظر میں التیلی نے تاریخی حوالے دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’سلطنتِ عثمانیہ کے کئی سلاطین قتل کر دیے گئے تھے‘‘ جسے حکومت نے ’’دھمکی‘‘ کے زمرے میں لیا۔استغاثہ کا مؤقف تھا کہ صحافی کے یہ ریمارکس ’’صدر کے خلاف تشدد کے اشارے‘‘ تصور کیے جا سکتے ہیں، جبکہ دفاعی وکلاء نے اسے اظہارِ رائے کی آزادی کا حصہ قرار دیتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ صحافی نے کسی قسم کی دھمکی نہیں دی، بلکہ محض تاریخی مثال بیان کی تھی۔

مقدمے کی کارروائی کے دوران انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس کیس پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ترکیے میں صحافیوں اور حکومتی ناقدین کے خلاف کارروائیوں میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔عدالتی فیصلے کے بعد صحافی فاتح التیلی کے وکلاء نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس سزا کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کریں گے۔

Shares: