ترک اخبار نے دعویٰ کیا ہے گزشتہ ستمبر میں لبنان میں پیجر دھماکوں کے فوری بعد ترک انٹیلیجنس نے لبنان میں ویسا ہی ایک اور حملہ ناکام بنایا۔
رپورٹ کے مطابق ترک انٹیلیجنس نے گزشتہ سال ستمبر میں لبنان پیجر دھماکوں کے چند روز بعد استنبول ائیرپورٹ پر ہانگ کانگ سے براستہ ترکیہ لبنان جانے والا کارگو ضبط کیا جس میں سیکڑوں ایسے پیجر موجود تھے جن میں دھماکہ خیز مواد رکھا گیا تھا، ترک انٹیلیجنس کے اطلاع ملی کہ پیجرز پر مشتمل گارکو ترکیہ کے راستے لبنان جارہا ہے جس میں حکام نے استنبول ائیر پورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے ایک ایسے کارگو کو جو لبنان میں دھماکوں سے ایک روز قبل ہانگ کانگ سے ترکیہ پہنچا تھا اور 27 ستمبر میں اسے ترکیہ سے لبنان پہنچنا تھا،850 کلوگرام وزنی اس کارگو کو ’فوڈ چوپرز‘ ظاہر کیا گیا تھا تاہم تلاشی پر اس میں سے 1300 پیجرز اور 710 ڈیسک ٹاپ چارجرز برآمد ہوئے، ابتدائی جانچ کے بعد استنبول پراسیکیوٹر آفس نے پیجرز کو ضبط کرنے کا حکم دیا اور اسے بارودی مواد کی موجودگی کے شبہ میں کرائم لیبارٹری منتقل کر دیا گیا،ماہرین نے تجزیے کے بعد بتایا کہ ہر پیجر کے بیٹری میں 3 گرام سفید رنگ کا نامعلوم دھماکہ خیز مواد نصب تھا، جس کے ساتھ ڈیٹونیٹر فیوز بھی لگے ہوئے تھے۔
مزید تحقیقات سے پتا چلا کہ یہ مواد دور سے مخصوص سگنلز کے ذریعے یا درجہ حرارت بڑھنے پر پھٹ سکتا ہے،پیجرز کے ساتھ ضبط کیے گئے چارجرز اور اضافی بیٹریز میں بھی بھورے رنگ کا دھماکہ خیز مواد ملا جو کہ بیٹریز میں مائع حالت میں انجیکٹ کیا گیا تھا،اسی دوران حکام نے پیجرز کی ایک اور کھیپ کو بھی چیک کیا جو اسی کمپنی کی طرف سے بھیجی گئی تھی لیکن اس کا وصول کنندہ مختلف تھا۔ اس دوسری کھیپ میں کسی قسم کا دھماکہ خیز مواد نہیں پایا گیا،ترک میڈیا کے مطابق غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے ترکیہ میں اسرائیل خفیہ ایجنسی موساد سے منسلک متعدد خفیہ نیٹ ورکس کا بھی پتا لگایا گیا ہے، ان نیٹ ورکس کا ہدف ترکیہ میں مقیم فلسطینی اور خاص طور پر حماس سے وابستہ شخصیات تھیں،اس کے علاوہ درجنوں افراد کو جاسوسی اور اسرائیلی انٹیلیجنس سے روابط کے الزام میں گرفتار یا حراست میں لیا جاچکا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں لبنان میں بیک وقت ہزاروں پیجر ڈیواسز میں دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور لبنان میں ایرانی سفیر سمیت ہزاروں افراد زخمی ہوگئے تھے، جن میں سے اکثر حزب اللہ کے افراد تھے،بعد ازاں اسرائیلی وزیر اعظم اور دیگر حکام نے لبنان میں پیجر حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔