ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کی نگرانی کے لیے قائم کی جانے والی ٹاسک فورس کا حصہ بنے گا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اردوان نے کہا کہ انشا اللہ ہم اس ٹاسک فورس میں شامل ہوں گے جو معاہدے کے نفاذ کی نگرانی کرے گی۔ترکیہ نے قطر، مصر اور امریکا کے نمائندوں کے ساتھ شرم الشیخ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے مذاکرات میں شرکت کی۔صدر اردوان نے زور دیا کہ غزہ کو فوری جامع انسانی امداد فراہم کی جائے، قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ ہو اور اسرائیل کے حملے فی الفور بند کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ غزہ کی تعمیرِ نو میں بھی بھرپور تعاون کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی غزہ کے عوام سے زیادہ امن، سلامتی اور استحکام کا حقدار نہیں۔واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر متفق ہو چکے ہیں۔ جمعرات کو دستخط ہونے والے اس معاہدے کے تحت قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ کیا جائے گا اور انسانی امداد کے بڑے پیمانے پر غزہ میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔
یہ اقدام اکتوبر 2023 سے جاری اس جنگ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ہزاروں افراد جاں بحق اور غزہ ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکا ہے۔
افغان حکومت کی پاکستان میں سرگرم افراد کو بسانے کی پیشکش، 10 ارب روپے طلب