ترکیہ وشام میں زلزلہ: ہلاکتوں کی تعداد 2600 سے تجاوز،ترکیہ میں متاثرین سخت مشکلات کا شکار
ترکیہ میں زلزلہ متاثرین سخت مشکلات کا شکار ہیں-
با غی ٹی وی: ترکیہ اور شام میں 7.8 شدت کے زلزلے نے تباہی مچادی، رات گئے آنے والے زلزلے نے لوگوں کو بچنے کا موقع ہی نہ دیا، بلند و بالا عمارتیں لمحوں میں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، 50 سے زائد آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی کئی گھنٹوں تک جاری رہا زلزلے کی گہرائی کم ہونے کے باعث نقصان زیادہ ہوا، کئی بلند و بالا عمارتیں زمین بوس ہو گئیں۔
دونوں ممالک میں اموات کی مجموعی تعداد 2600 سے تجاوز کر گئی ہے زلزلے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ اسے گرین لینڈ اور ڈنمارک تک محسوس کیا گیا۔
شام میں زلزلےسےجاں بحق افراد کی تعداد 968 ہوگئی ہے اور سیکڑوں زخمی ہیں جبکہ ترکیہ میں زلزلے سے اموات کی تعداد 1651 ہوگئی ہے جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہیں ترکیہ میں زلزلے کے بعد ریسکیو ٹیموں نے 10 سال کی بچی کو ملبے سے زندہ نکال لیا –
ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ ترکیہ میں زلزلے سے اموات میں کتنا اضافہ ہوگا اس کا ابھی اندازہ نہیں لگا سکتے اب تک 45 ممالک سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں مدد کی پیشکش کرچکےہیں، زلزلہ 1939 کے بعد اب تک کی سب سے بڑی تباہی ہے۔
ترک صدر طیب اردگان نے میں ملک میں ہولناک زلزلے کے بعد ایمرجنسی کا اعلان کردیا ہے ترک صدر طیب اردگان نے زلزلے سے متاثر تمام شہریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئےکہا ہےکہ امید ہے کہ جلد از جلد اور کم سے کم نقصان کے ساتھ مل کر اس آفت سے نکل جائیں گے۔
ترکیہ کے نائب صدر کے مطابق زلزلے کے بعد غازی انتپ اور حاطے ائیرپورٹ پر سول پروازیں معطل کردی گئی ہیں-
دوسری جانب ترکیہ میں زلزلہ متاثرین سخت مشکلات کا شکار ہیں،زلزلہ متاثرین سخت سردی میں کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں ، محکمہ موسمیات کے مطابق مختلف شہروں میں پارہ نقطہ انجماد سے بھی نیچےگر گیا ہے جبکہ ترکیہ کے مختلف علاقوں میں بارش کا امکان ہے-
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلہ مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بجکر 17 منٹ پر آیا جب لوگ گہری نیند میں تھے زلزلے کی شدت 7.9 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز ترکیہ سے جنوب میں غازی انتپ صوبے کے علاقے نرداگی میں تھا، جبکہ زلزلے کی گہرائی 17.9 کلومیٹر تھی۔ اس صوبے کی آبادی تقریباً 20 لاکھ ہے اور یہ صوبہ شام کے قریب ہے جس کی وجہ سے شام میں بھی بڑے پیمانے پر تبادہی مچی۔
ترک میڈیا کے مطابق زلزلے کے شدید ترین جھٹکے ایک منٹ تک محسوس کیے گئے، جھٹکوں کے باعث لوگ سڑکوں پر نکل آئے،زلزلے کے جھٹکے قبرص، یونان، شام، اردن،لبنان اور فلسطین میں بھی محسوس کیےگئے۔
ترک میڈیا کے مطابق زلزلے کے باعث ترک صوبہ حاطے میں قدرتی گیس پائپ لائن میں آگ بھڑک اٹھی، احتیاطی تدابیر کے طور پر حاطے میں قدرتی گیس کی فراہمی روک دی گئی ہے۔
ترک ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایجنسی کا کہنا ہےکہ زلزلےکے بعد سے اب تک 78 آفٹرشاکس محسوس کیےگئے ہیں، زلزلے سےکم ازکم ایک ہزار 710 عمارتیں گرگئیں متاثرہ علاقوں میں 2 ہزار 786 امدادی ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
ترکیہ میں زلزلے کے بعد ملک بھر میں اسکول بند رکھنےکا اعلان کیا گیا ہےترک وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں تمام اسکول 13 فروری تک بند رہیں گے۔
ترک میڈیا کا کہنا ہےکہ آذربائیجان سے سرچ ریسکیو کے 370 ماہرین ترکیہ پہنچ رہے ہیں جبکہ امریکا، روس، یوکرین، بھارت، یو اے ای و دیگر ممالک نے بھی ترکیہ کو ہر ممکن مدد فراہم کرنےکی پیشکش کی ہے پاکستان سے پاک فون کی سرچ اور رسیکیو ٹیم اور امدادی سامان ترکیہ روانہ کر دیا ہے-
چیئرمین این ڈی ایم اے کے مطابق لاہور سے بھی سی 130 طیارہ امدادی سامان لے کر روانہ ہوگا،کل لاہور سے ریسکیو 1122کی ٹیم اور ان کےساتھ 16ٹن سامان بھی جائے گا،ریسکیو 1122 کی ٹیم55افراد پر مشتمل ہے،سی 130طیارہ کل 7سے 8ٹن امدادی سامان لیکر ترکیہ روانہ ہوگا،آنے والے دنوں میں شام اور ترکیہ کیلئے میڈیکل ٹیموں کا بندوبست کر رہے ہیں،یومیہ 15سے 20ٹن سامان پاکستان کی جانب سے ترکیہ اور شام بھیجا جائے گا-
میڈیکل ٹیمیں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو مدد فراہم کریں گی،وزیراعظم خود بھی ایک اعلی سطح ٹیم لیکر ترکیہ کا دورہ کریں گے،3ٹن امدادی سامان کی پہلی کھیپ ترکیہ روانہ کر دی ہے،آرمی کی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم بھی ہمراہ ہےپاکستان نے ترکیہ وقت آگیا ہے کہ ہم بھی مشکل وقت میں ان کی مدد کریں-
دوسری جانب زلزلے نے شام میں بھی شدید تباہی مچائی ہے جہاں عمارتیں گرنے سے سیکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں شامی حکام کے مطابق زلزلےکے جھٹکے شام کے صوبوں حما، حلب اور لتاکیہ میں محسوس کیےگئےحکومتی زیر اثر علاقوں میں زلزلے سے اموات کی تعداد 968 ہوگئی ہے اور ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔
ادھر شام میں کام کرنے والے امدادی گروپ کے مطابق باغیوں کےزیرکنٹرول علاقوں میں زلزلے سے234 اموات ہوئی ہیں، زلزلے سے اموات میں اضافے کا خدشہ ہے، سینکڑوں خاندان اب بھی ملبے تلے دبے ہیں۔