ترکیہ میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کیلئے ووٹنگ کا عمل جاری ہے۔
باغی ٹی وی:ترکیہ میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کیلئے ووٹنگ کا عمل صبح 8 بجے ( پاکستان وقت کے مطابق 10 بجے ) شروع ہوا، شروع ہونے والی ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق شام 5 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق شام 7 بجے) تک جاری رہے گی۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے استنبول میں اپنا ووٹ ڈالا اورحزب اختلاف کے سربراہ کمال کلیک دار اوغلونے انقرہ میں ووٹ ڈال دیا،طیب اردوان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن امریکی صدر بائیڈن کے ساتھ مل کر مجھے گرانا چاہتی ہے آج عوام بیلٹ کے ذریعے بائیڈن کو جواب دیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکیہ کی تاریخ میں پہلی بار24 پارٹیاں اور 151 آزاد امیدوارانتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، ترکیہ میں ساڑھے 6 کروڑسےزائد ووٹرزرجسٹرڈ ہیں صدارتی انتخاب میں ترک صدرطیب اردوان اوراپوزیشن رہنماکمال قلیچ داراوغلو کےدرمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔
50 فیصد سے زائد ووٹ نہ لینے پر 28 مئی کو انتخابات کا دوسرا مرحلہ ہوگا، مختلف اندازوں کے مطابق 6 اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ امیدوارکمال قلیچ داراوغلو کو اردوان کے مقابلے میں ہلکی برتری مل سکتی ہے۔
زلزلے سے متاثرہ جنوبی صوبوں میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کی سہولت کے لیے عارضی پولنگ اسٹیشن قائم ہیں۔ زلزلہ متاثرین کی عارضی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈالنے کے لیے آبائی شہرآرہے ہیں۔
ترکی میں اتوار کو ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں صدر رجب طیب اردگان کو بے مثال چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا جو ان کی دو دہائیوں پر محیط حکمرانی کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔
6 فروری کو آنے والے زلزلے میں 50,000 سے زیادہ افراد کی ہلاکت اور جنوبی ترکی اور شمالی شام میں 5.9 ملین سے زیادہ افراد کے بے گھر ہونے کے تین ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد ووٹرز ترکی کی جمہوریت کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔
دوسری جانب ترکیہ میں سالوں سے جاری معاشی بحران کے باعث اردوان کی حمایت میں کمی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے جب کہ اقتصادی پالیسیاں، فروری میں آنے والے تباہ کن زلزلے سے نمٹنے کی حکمت عملی سمیت مختلف چیلنجز اردوان کیلئے انتخابات میں مشکلات کھڑی کرسکتے ہیں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اردگان کی حکومت میں جمہوری انحطاط ہے۔
تجزیہ کاروں نے اس سال ریکارڈ ووٹر ٹرن آؤٹ کی پیش گوئی کی ہے، اور اردگان اور حزب اختلاف کے مرکزی امیدوار، ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) کے رہنما اور چھ جماعتی نیشن الائنس بلاک کے صدارتی امیدوار کمال کلیک دار اوغلو کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔
ترک اخبار ڈیلی صباح نے بدھ کو ملک کے نائب وزیر خارجہ کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ بیرون ملک مقیم 1.8 ملین سے زیادہ ووٹرز نے 17 اپریل کو پہلے ہی اپنا ووٹ ڈالا ہے۔
توقع کی جاتی ہے کہ ترکی کی آبادی بھی ایک کردار ادا کرے گی۔ فروری کے زلزلے کی زد میں آنے والے زیادہ تر صوبے اردگان اور ان کی اے کے پارٹی کے مضبوط گڑھ تھے۔ لیکن سپریم الیکشن کونسل (YSK) کے سربراہ احمد ینر نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں کم از کم 10 لاکھ ووٹرز اس سال بے گھر ہونے کی وجہ سے ووٹ نہیں ڈالیں گے۔








