مزید دیکھیں

مقبول

آسٹریلوی وزیراعظم انتخابی مہم کے دوران اسٹیج پر گر گئے

آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیس کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا...

یونان: غیر قانونی تارکین وطن کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار

یونان میں غیر قانونی تارکینِ وطن کی ایک اور...

سیالکوٹ:عید تعطیلات میں ریسکیو 1122 کی بروقت کارروائی، 508 جانیں بچ گئیں

سیالکوٹ ،باغی ٹی وی(بیوروچیف شاہد ریاض) عید تعطیلات کے...

بھارت کے 21 شہروں میں شدید گرمی، درجہ حرارت 42 ڈگری سے بڑھ گیا

بھارت کے پانچ ریاستوں کے 21 شہروں میں درجہ حرارت 42 ڈگری سیلسیس یا اس سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔ دارالحکومت دہلی میں اگلے تین دنوں تک ہیٹ ویو کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دہلی کے علاوہ راجستھان، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، گجرات اور اڈیشہ کے کئی شہروں میں بھی شدید گرمی کا سامنا ہوگا۔

اپریل کے پہلے ہفتے میں درجہ حرارت میں جو اضافہ ہوا ہے، وہ معمول سے تین ڈگری سے لے کر 6.9 ڈگری تک ہے، جو ہر شہر کے لیے ایک اہم انحراف ہے۔موسمیاتی دفتر نے بتایا کہ دہلی میں ہواؤں کی رفتار میں کمی اس گرمی کی لہر میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔موسمیاتی دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے: "صبح کے وقت سطحی ہوا کی رفتار 8-10 کلومیٹر فی گھنٹہ رہنے کا امکان ہے۔ اس کے بعد ہوا کی رفتار بتدریج کم ہو کر دوپہر کے دوران 4-6 کلومیٹر فی گھنٹہ ہو جائے گی۔ شام اور رات کے وقت ہوا کی رفتار 8 کلومیٹر فی گھنٹہ سے کم ہو کر جنوب مشرق کی سمت سے آئے گی۔”راجستھان کے بارمر میں شدید گرمی کے نئے ریکارڈ بن گئے ہیں۔ اتوار کے روز وہاں درجہ حرارت 45.6 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا جو اپریل کے پہلے ہفتے میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ معمول سے 6.8 ڈگری زیادہ ہے۔

موسمیاتی محکمہ نے خبردار کیا کہ 6 سے 10 اپریل کے دوران گجرات کے چند مقامات پر ہیٹ ویو کی صورتحال برقرار رہ سکتی ہے، خصوصاً سوراشٹر اور کچھ کے علاقے شدید ہیٹ ویو سے متاثر ہو سکتے ہیں۔اسی دوران، راجستھان میں بھی ہیٹ ویو کی صورتحال متوقع ہے۔موسمیاتی دفتر نے یہ بھی بتایا کہ ہیٹ ویو کی صورتحال ہماچل پردیش، ہریانہ، چندی گڑھ، پنجاب، مدھیہ پردیش اور مغربی اتر پردیش کے الگ الگ علاقوں میں بھی بہت زیادہ ممکن ہے۔

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan