لاہور ہائیکورٹ میں ٹوئٹر کی بندش کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی
پی ٹی اے کی جانب سے تحریری جواب لاہو رہائیکورٹ میں جمع کرا دیا گیا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ ٹوئٹر کی بندش کس طریقہ کار سے کی گئی؟جواب جمع کرانے کےلیے وفاقی حکومت کو آخری موقع دے رہے ہیں.جواب جمع نہ کرایا گیا تو کابینہ کے سربراہ کو طلب کریں گے، وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ وزارت داخلہ کے پاس کوئی سسٹم نہیں کہ کون کیا استعمال کر رہا ہے، وزارتِ داخلہ کے پاس ٹوئٹر بند کرنے کانظام ہے ،عدالت نے کہا کہ ٹوئٹرکون استعمال کر رہا ہے کیا وزارت داخلہ کے پاس یہ سسٹم نہیں ہے؟ وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ پی ٹی اے نے کمیٹی بنا دی ہے،
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے کہا کہ یہ کمیٹی عدالت کو بتی کے پیچھے لگانے کے لیے ہے،وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ ٹوئٹر کے حوالے سے انتظامیہ کو لکھا گیا ہے،عدالت نے کہا کہ کیا ٹوئٹرکا حکومت کے ساتھ کوئی معاہدہ ہے؟ وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ حکومت کا ٹوئٹر انتظامیہ کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہے ، عدالت نے کہا کہ اگر معاہدہ نہیں ہے تو ٹوئٹرانتظامیہ آپکو کیوں جواب دے گی؟یہ بینچ اس لیے نہیں بیٹھا کہ جواب جمع کرا کے آئی واش کرا دیا،
جسٹس علی ضیا باجوہ نےچیئرمین پی ٹی اے سے سوال کیا کہ کیا پی ٹی اے کا ٹوئٹر اکاؤنٹ چل رہا ہے؟ جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے عدالت میں کہا کہ جی ہمارا ٹوئٹر اکاؤنٹ چل رہا ہے، جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ آپ خود ہی پابندی لگا کر خود استعمال بھی کر رہے ہیں،چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ پاکستان میں یوزرز وی پی این استعمال کر رہے ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا آپ خود وی پی این استعمال کر رہے ہیں؟چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ میں ذاتی طور پر وی پی این استعمال نہیں کر رہا،پی ٹی اے بھی وی پی این استعمال کر رہا ہے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے کہا کہ وی پی این کا استعمال تو غیر قانونی ہے، چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ معافی چاہتا ہوں ابھی بتایا گیا کہ ہم وی پی این استعمال نہیں کر رہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے کہا کہ آپ یہاں کیا لینے آئے ہیں؟ آپکو خود پتہ نہیں اور اتنا بڑا بیان دے دیا ،
جسٹس فاروق حیدر نےچیئرمین پی ٹی اے سےسوال کیا کہ کیا وی پی این کو بلاک کیا جا سکتا ہے؟چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ وی پی این کو فوری بند نہیں کیا جا سکتالیکن کچھ عرصے میں بند کر سکتے ہیں، چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ عالیہ نیلم نے کہا کہ ایک سال ہو گیا آپ نے کچھ نہیں کیا ،آپ ابھی بھی ایک ماہ کا کہہ رہے ہیں ،جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ اگر ٹوئٹر کو بند کرنا تھا تو وی پی این کیسے چل رہا ہے؟چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ وی پی این سافٹ وئیر، بینک سمیت فری لانسنگ میں استعمال ہوتا ہے،جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ پی ٹی اے نے ٹوئٹربلاک کیا اور وہ ہی خود چلارہاہے، وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ وی پی این کا استعمال کسی حد تک قانونی بھی ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اتنی بڑی سیٹ پر بیٹھے ہے اورآپ کے پاس ڈیٹا ہی نہیں ، جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ خود کہا کہ اگر عدالت حکم کرےتو فوراً ٹوئٹر کھول دیں گے،چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ عدالت حکم کرے تو ہم فوری ٹوئٹر کھول دیں گے،جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ پی ٹی اے سے غلط کام ہو گیا ہے اب سہارا ڈھونڈ رہے ہیں،رولز کے تحت کسی حد تک کنٹینٹ بلاک کیا جا سکتا ہے،کسی بھی پلیٹ فارم کو بند نہیں کیا جا سکتا، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری کیوں نہیں کی؟چیئرمین پی ٹی اے کو طلب کرنے پر مایوسی ہوئی انکو نہیں پتہ،ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں ہے،بینچ کا وقت ضائع کرنے پر کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی کی جائے،لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 8 اپریل تک ملتوی کر دی.