ٹوئٹر کی جانب سے پہلا ایڈٹ شدہ ٹوئٹ پوسٹ
سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ ٹوئٹر کی جانب سے پہلا ایڈٹ شدہ ٹوئٹ پوسٹ کردیا گیا ہے۔
باغی ٹی وی : سوشل میڈیا کمپنی نے گزشتہ روز ایک ٹوئٹ کیا جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فیچر کے متعارف کرائے جانے کے بعد پوسٹ کس طرح دِکھائی دے گی ٹوئٹ میں ’لاسٹ ایڈٹڈ‘ یعنی آخری بار ایڈٹ کیے جانے کا وقت اور تاریخ پوسٹ کے نیچے موجود تھا صارفین اس لنک کو کلک کرتے ہوئے ٹوئٹ کے ایڈٹ کیے جانے کا پورا ماضی دیکھ سکتے ہیں-
فیس بک اور انسٹاگرام کو ایک ہی ایپلیکیشن سے چلانے کے نئے فیچر کی آزمائش
hello
this is a test to make sure the edit button works, we’ll let you know how it goes
— Twitter Blue (@TwitterBlue) September 29, 2022
ایڈٹ بٹن متعارف کرائے جانے کے بعد سب سے پہلے یہ سہولت ٹوئٹر بلیو کے صارفین کو دستیاب ہوگی۔ یہ کمپنی کا 4.99 ڈالر پریمیئم پلیٹ فارم ہے جہاں ٹوئٹس کا واپس لیا جانا، اشتہارات کے بغیر آرٹیکل جیسے دیگر تازہ ترین فیچر تک رسائی ہوتی ہے۔
پہلی ترمیم شدہ ٹویٹ ٹویٹر کی پریمیم سروس ٹویٹر بلیو کے اکاؤنٹ سے پوسٹ کی گئی ہے، جو نیا فیچر حاصل کرنے والا بھی پہلا اکاؤنٹ ہے اگرچہ ابھی تک اس بارے میں واضح نہیں ہے کہ ترمیم کا بٹن کب آ رہا ہے، حقیقت یہ ہے کہ ٹویٹر عوامی طور پر اس کی جانچ کر رہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ جلد ہی ہو گا۔
کمپنی کی جانب سے رواں سال کے ابتداء میں اعلان کیا گیا تھا کہ ایڈٹ بٹن اس سال ستمبر میں جاری کردیا جائے گا۔
سیکیورٹی نقص :واٹس ایپ صارفین کو ایپلیکیشن فوری اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایت
if you see an edited Tweet it's because we're testing the edit button
this is happening and you'll be okay
— Twitter (@Twitter) September 1, 2022
کمپنی کے مطابق اس فیچر کی مدد سے کوئی ٹوئٹ کرنے کے 30 منٹ کے اندر اس ٹوئٹ کو ایڈٹ کیا جاسکے گا اور ایڈٹ شدہ ٹوئٹ پر وقت لکھا ہوگا اور یہ درج ہوگا کہ اصلی پوسٹ میں تبدیلی کی گئی ہے اور وہ اس میں صرف "چند بار” تبدیلیاں کر سکیں گے۔ تمام صارفین ٹویٹ کے ماضی کے ورژنز کو دیکھ سکیں گے، اس لیے یہ فیچر ٹائپ کی غلطیوں کے لیے زیادہ ہے نہ کہ ایسی چیزوں کو چھپانے کے لیے جو آپ کو پہلے پوسٹ نہیں کرنا چاہیے تھا۔
ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ یہ لیبل اس لیے ضروری ہے کیوں کہ پوسٹ کی تاریخ گفتگو کی دیانتداری کے تحفظ میں مدد دے گا اور لوگوں کو اس ریکارڈ تک رسائی حاصل ہوگی جس سے معلوم ہو سکے گا کہ ٹوئٹ میں کیا کہا گیا تھا۔