ابوظہبی: متحدہ عرب امارات میں بسے افراد کے لیے نئے فیملی قوانین کا اعلان کر دیا گیا ہے جو کہ اماراتی اور غیر ملکی دونوں خاندانوں پر لاگو ہوں گے۔ ان نئے قوانین کا مقصد بچوں کی تحویل، والدین کی ذمہ داریوں اور فیملی کے دیگر اہم مسائل کو بہتر طریقے سے حل کرنا ہے۔
نئے فیملی قوانین کے مطابق، بچوں کے اماراتی قومی کارڈ اور پاسپورٹ کے غلط استعمال پر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ، فیملی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانے اور جیل کی سزا بھی عائد کی جا سکتی ہے۔نئے قوانین کے تحت بچوں کی تحویل سے متعلق قوانین میں بھی اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ بچوں کی تحویل کی عمر میں توسیع کر دی گئی ہے، جس سے والدین اور بچوں کے حقوق کی بہتر حفاظت کی جا سکے گی۔ اس کے علاوہ، غیر مسلم ماؤں کو بھی بچوں کی تحویل کا حق دیا گیا ہے، جو پہلے مخصوص حالات میں ممکن نہیں تھا۔ایک اور اہم تبدیلی یہ ہے کہ 15 سال کی عمر کے بچے خود فیصلہ کر سکیں گے کہ وہ کس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، یعنی انہیں والدین میں سے کسی ایک کے ساتھ رہنے کا اختیار دیا جائے گا۔
متحدہ عرب امارات کا نیا فیملی قانون اپریل 2025 سے نافذ العمل ہوگا، جس کا مقصد فیملی مسائل میں شفافیت اور انصاف کو یقینی بنانا ہے۔ ان قوانین کا مقصد خاندانوں میں بہتر ہم آہنگی اور بچوں کے حقوق کی مکمل حفاظت کرنا ہے۔نئے قوانین کے ذریعے حکومت نے یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے شہریوں اور مقیم افراد کے حقوق کو اہمیت دیتی ہے اور ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔
26 نومبر احتجاج،24 پی ٹی آئی کارکنان کی ضمانت مسترد
آزاد کشمیر میں شدید برفباری، پاکستان آرمی کا ریسکیو آپریشن، مسافروں کی جان بچا لی