اوچ شریف (نامہ نگار، حبیب خان)احمد پور شرقیہ میں پانچ روز قبل پیش آنے والے طالبات کی وین آتشزدگی کے المناک واقعے میں جاں بحق ہونے والی طالبات کی تعداد تین ہو گئی ہے۔ نشتر ہسپتال ملتان میں زیر علاج 20 سالہ طالبہ ماریا بنت محمد اسلم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے آج دم توڑ گئی۔ اس سے قبل دو طالبات، منازہ عرف طیبہ عباس اور اجالا بنت سلیم بھی جان کی بازی ہار چکی ہیں۔

یہ افسوسناک حادثہ پانچ روز قبل احمد پور شرقیہ ٹول پلازہ کے قریب اس وقت پیش آیا جب نجی کالج کی 19 طالبات امتحان دینے کے بعد احمد پور شرقیہ سے لیاقت پور واپس جا رہی تھیں۔ طالبات سے بھری ہائی ایس وین میں نصب ناقص ایل پی جی سلنڈر اچانک لیک ہونے کے بعد زور دار دھماکے سے پھٹ گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری وین شعلوں کی لپیٹ میں آ گئی۔ دھماکے اور آگ کے باعث موقع پر ہی ایک طالبہ جاں بحق ہو گئی تھی جبکہ دیگر 10 طالبات بری طرح جھلس گئی تھیں، جن میں سے دو مزید دوران علاج دم توڑ چکی ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق حادثے کے بعد وین سے بلند ہوتے شعلے دور سے نظر آ رہے تھے، طالبات مدد کے لیے چیختی چلاتی رہیں لیکن خوفناک آگ نے اُنہیں بری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ قریبی شہریوں نے فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کیں اور ریسکیو 1122 کو اطلاع دی۔ امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پایا اور جھلسنے والی طالبات کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا۔ جن طالبات کی حالت تشویشناک تھی، اُنہیں نشتر ہسپتال ملتان ریفر کر دیا گیا جہاں مزید دو طالبات جاں بحق ہو گئیں۔

جھلسنے والی طالبات میں ثنا بنت اللہ دتہ، ثنا بنت رمضان، تانیا بنت محمد بخش، مشعل بنت ظفر، امِ حبیبہ بنت طاہر، عائشہ بنت الٰہی بخش، راحت بی بی بنت غلام مرتضیٰ سمیت دیگر طالبات شامل ہیں جن کی عمریں 17 سے 25 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں۔ واقعے کے بعد پولیس نے تین نجی کالجز کی انتظامیہ، وین کے مالک اور ڈرائیور کے خلاف غفلت، لاپرواہی اور انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے وین ڈرائیور سمیت دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ دیگر ذمہ داران کی تلاش جاری ہے۔

حادثے کے بعد علاقے کی فضا سوگوار ہے، جاں بحق طالبات کے گھروں میں صفِ ماتم بچھی ہوئی ہے اور والدین شدید صدمے سے دوچار ہیں۔ شہری حلقوں کی جانب سے حکومتِ پنجاب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس حادثے کے ذمہ دار تمام عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لا کر قرار واقعی سزا دی جائے، تاکہ آئندہ کسی ماں کی گود نہ اجڑے اور ایسے اندوہناک واقعات کا تدارک ممکن ہو سکے۔

Shares: