اوچ شریف (باغی ٹی وی، نامہ نگار حبیب خان)روحانیت کے مرکز اوچ شریف کے تاریخی مزارات مبینہ طور پر جعلی خلیفوں کے قبضے میں چلے گئے ہیں۔ عقیدت کی آڑ میں سرگرم "خلیفہ مافیا” نے محکمہ اوقاف کے کرپٹ افسران کی سرپرستی میں مزارات کو نفع بخش کاروبار میں تبدیل کر دیا ہے، جہاں لاکھوں روپے کے نذرانے، چادریں، خیرات اور عطیات روزانہ کی بنیاد پر ہڑپ کیے جا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اولیاء کرام کے ان مقدس مقامات پر اصل خدام کی جگہ غیر متعلقہ، نان اہل افراد کو خلیفہ مقرر کر دیا گیا ہے جن کی نہ کوئی دینی سند ہے نہ تربیت۔ ایک ایک مزار پر پانچ پانچ خلیفے تعینات ہیں جو نذر و نیاز کی تقسیم کے نام پر بدترین بندر بانٹ میں ملوث ہیں۔ ان تقرریوں کا کوئی ضابطہ، قانون یا شفافیت موجود نہیں بلکہ یہ تمام کارروائیاں مبینہ طور پر رشوت، سفارش اور کمیشن کے نظام کے تحت ہو رہی ہیں۔
محکمہ اوقاف کے افسران پر الزام ہے کہ وہ ان جعلی خلیفوں سے ماہانہ "حصہ” وصول کرتے ہیں اور بدلے میں انہیں کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ ان خلیفوں کی عیاشیاں، بچوں کی شاہانہ زندگی اور مقدس مقامات کی بے توقیری ایک لمحہ فکریہ بن چکی ہے۔ زائرین، جو عقیدت کے جذبے سے درباروں پر حاضری دیتے ہیں، صاف پانی، بیت الخلا، سیکیورٹی اور رہائش جیسی بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔
مقامی علما، شہریوں اور سول سوسائٹی نے اس صورتحال پر شدید ردعمل دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیر اعلیٰ پنجاب، اور محکمہ اینٹی کرپشن سے مطالبہ کیا ہے کہ اوچ شریف کے مزارات پر قابض جعلی خلیفوں اور محکمہ اوقاف کے بدعنوان افسران کے خلاف فوری طور پر جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ اولیاء کرام کے مزارات کو کرپشن، جعلسازی اور دنیاوی ہوس سے پاک کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اس معاملے نے نہ صرف عوام کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے بلکہ ان مقدس مقامات کے تقدس پر بھی سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں۔ عوامی مطالبے کے پیش نظر یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ حکومت اور عدلیہ اس سنگین کرپشن اسکینڈل پر کب اور کیا عملی قدم اٹھاتی ہے۔