اوچ شریف (باغی ٹی وی، نامہ نگار: حبیب خان)اوچ شریف کے نواحی علاقے حالیہ سیلابی ریلے سے بری طرح متاثر ہوئے، جہاں متعدد مکانات منہدم ہو گئے اور گھریلو سامان پانی کی نذر ہو گیا۔ سیلاب سے متاثرہ خاندان اس وقت شدید سردی کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی مہنگائی کا بھی سامنا کر رہے ہیں، جس نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
متاثرین کے مطابق سرد موسم میں بچوں اور بزرگوں کو گرم رکھنے کے لیے کمبل اور رضائی کی اشد ضرورت ہے، تاہم مارکیٹ میں ان اشیاء کی قیمتیں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ غریب اور سیلاب زدہ خاندان انہیں خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔ ایک متاثرہ شہری کا کہنا تھا کہ وہ کم از کم اپنے بچوں کو سردی سے بچانا چاہتے ہیں، لیکن نہ مہنگی رضائیاں ان کی پہنچ میں ہیں اور نہ ہی سستے لنڈا بازار سے کچھ حاصل ہو پا رہا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں معیاری کورین کمبل تو بہت مہنگے داموں فروخت ہو رہے ہیں، جبکہ عام کمبل بھی چھانٹی کے بعد زیادہ قیمت پر دستیاب ہیں۔ اس صورتحال نے سیلاب متاثرین کو مزید بے بس کر دیا ہے۔
ایک متاثرہ خاتون نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ سردی کی شدت نے زندگی مشکل بنا دی ہے اور کمبلوں کی مہنگائی ایک نئے عذاب کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاجر صرف منافع کمانے میں مصروف ہیں جبکہ متاثرہ خاندان اپنے بچوں کو گرم رکھنے کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
دوسری جانب متاثرین نے حکومت پنجاب اور وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی جانب سے اعلان کردہ امدادی رقوم پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ متاثرہ افراد کے مطابق سیلاب زدگان کے لیے کچے مکانات کے منہدم ہونے پر 5 لاکھ روپے اور پکے مکانات پر 10 لاکھ روپے امداد کا وعدہ کیا گیا تھا، تاہم عملی طور پر کچے اور پکے دونوں طرح کے مکانات کے متاثرہ خاندانوں کو صرف 75 ہزار روپے دیے گئے، جو نہ مکانات کی بحالی کے لیے کافی ہیں اور نہ ہی سردی سے بچاؤ کے سامان کی خریداری کے لیے۔
ایک متاثرہ شخص نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے وعدوں پر بھروسہ کیا، مگر دی جانے والی امداد نے ان کی مشکلات کم کرنے کے بجائے مزید بڑھا دی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ سر چھپانے کو گھر ہے، نہ مناسب لباس اور نہ ہی سردی سے بچاؤ کا کوئی انتظام۔
سیلاب متاثرین نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر کمبل، رضائیاں، گرم کپڑے اور مناسب مالی امداد فراہم کی جائے، بصورت دیگر سردی اور مہنگائی کے اس سنگین بحران میں کئی خاندان مزید خطرات سے دوچار ہو سکتے ہیں۔








