اوچ شریف (باغی ٹی وی، نامہ نگار حبیب خان) اوچ شریف کے الشمس چوک پر نجی تعلیمی اداروں کے اساتذہ، سکول کے طلباء اور انجمن تاجران نے تعلیمی اداروں کو کمرشل بنانے اور اضافی ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف بھرپور احتجاج کیا۔ احتجاجی ریلی کی قیادت مرکزی صدر انجمن تاجران اوچ شریف اور سول سوسائٹی کے رہنما عمر خورشید سہمن نے کی۔ ریلی ڈاکخانہ چوک سے الشمس چوک تک نکالی گئی، جس میں بڑی تعداد میں اساتذہ، طلباء اور تاجروں نے شرکت کی۔

ریلی کے شرکاء نے حکومت کے فیصلے کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ تعلیمی اداروں کو کمرشل قرار دینے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ احتجاج کے دوران اساتذہ اور تاجروں نے کہا کہ تعلیمی اداروں پر بھاری ٹیکسوں کا نفاذ نہ صرف نجی تعلیمی اداروں کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے بلکہ طلباء کے تعلیمی مستقبل کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔

مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ میونسپل کمیٹی اوچ شریف کی جانب سے آئے دن سکولوں کو مختلف وجوہات کی بنا پر سیل کر دیا جاتا ہے، جس کے باعث بچوں کی تعلیم میں مسلسل خلل پیدا ہو رہا ہے۔ مظاہرین نے کہا کہ انتظامیہ کے ان اقدامات سے طلباء اور والدین ذہنی دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔

خطاب کرتے ہوئے عمر خورشید سہمن نے کہا کہ "یہ اقدامات بچوں کے مستقبل کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور قوم کے نونہالوں کا مستقبل تاریک ہوتا نظر آ رہا ہے۔ اگر حکومت نے اس فیصلے پر نظرثانی نہ کی تو ہم احتجاج کا دائرہ وسیع کریں گے۔” انہوں نے ڈپٹی کمشنر بہاولپور سے مطالبہ کیا کہ فوراً تمام سکولوں کو ڈی سیل کیا جائے اور تعلیمی اداروں پر عائد بھاری ٹیکسوں کو ختم کیا جائے۔

احتجاج کے دوران سکول سربراہان اور دیگر شرکاء نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات پر کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا تو ہم ڈپٹی کمشنر بہاولپور آفس کے سامنے دھرنا دیں گے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ تعلیم جیسے بنیادی شعبے کو کاروباری زمرے میں شامل نہ کیا جائے اور فوری طور پر تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل کا حل نکالا جائے تاکہ طلباء کی تعلیم اور اساتذہ کی محنت متاثر نہ ہو۔

مظاہرین نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ تعلیمی اداروں پر عائد غیر ضروری ٹیکسوں اور رکاوٹوں کو فوری طور پر ختم کیا جائے تاکہ بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔

احتجاج کے بعد شرکاء پرامن طور پر منتشر ہو گئے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اگر ان کے مطالبات پر فوری عملدرآمد نہ کیا گیا تو وہ مزید سخت احتجاجی اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔

Shares: