اوچ شریف: مسائل کا شہر، امیدوں کا قبرستان

اوچ شریف: مسائل کا شہر، امیدوں کا قبرستان
اوچ شریف کی ڈائری حبیب اللہ خان کے قلم سے
آج جب میں اپنی گلی سے گزر رہا تھا، میری نظر گندے پانی کے گڑھوں پر ٹک گئی۔ یہ منظر میرے ذہن میں ہمیشہ محفوظ ہے، جب ہم بچے تھے تو اس گلی میں کھیلتے اور سائیکل چلایا کرتے تھے۔ آج یہ گلی گندے نالے میں تبدیل ہو چکی ہے ہمارے بچے صاف پانی نہیں پی سکتے اور نہ ہی صاف ہوا میں سانس لے سکتے ہیں۔ وہ اکثر بیمار رہتے ہیں سڑکوں پر چلنا بھی مشکل ہو گیا ہے، کیونکہ گڑھے اتنے بڑے ہیں کہ گزرنا ناممکن ہو چکا ہے

اوچ شریف جنوبی پنجاب کا ایک تاریخی اور قدیم شہر ہے شہر کی آبادی اب ڈیڑھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ یہاں موجود واحد تھانہ تمام قانونی اور انتظامی بوجھ اٹھا رہا ہے۔ اس تھانے میں عملے کی کمی اور محدود وسائل کی وجہ سے مقدمات کی تفتیش میں نمایاں تاخیر ہو رہی ہے، جس سے جرائم کی روک تھام اور دیگر قانونی مسائل میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ جرائم کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے اور سیکیورٹی کی صورت حال ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید بگڑ رہی ہے۔

اوچ شریف میں قائم پولیس چوکیاں، جو کبھی سیکیورٹی کا اہم حصہ تھیں، اب غیر فعال ہو چکی ہیں۔ ان چوکیوں کی بندش اور دیگر سیکیورٹی مسائل نے شہریوں کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ مقامی انتظامیہ کی عدم فعالیت اور وسائل کی کمی نے مسائل کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ شہریوں اور سماجی کارکنوں نے فوری طور پر مناسب انتظامی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے، جیسے نئے تھانوں اور پولیس چوکیاں قائم کرنا، وسائل میں اضافہ کرنا، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانا۔ ان اقدامات سے شہریوں کو بہتر سیکیورٹی فراہم کرنے اور قانونی مسائل کے حل میں مدد مل سکے گی۔

اوچ شریف کی سڑکوں کی خستہ حالی اور بنیادی ڈھانچے کی بربادی نے شہر کو غیر مستحکم صورت حال میں ڈال دیا ہے۔ مخدوش سڑکوں کی وجہ سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی ہے۔ جگہ جگہ ٹوٹ پھوٹ اور گڑھوں کی موجودگی نے سفر کو مشکل بنا دیا ہے، جس سے تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں، کیونکہ کاروباری افراد کو اپنے کاروبار میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

سیوریج نظام کی خرابی نے شہر میں صحت کی صورت حال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ گندگی اور پانی کی نکاسی کے مسائل نے شہر کی صفائی کو متاثر کیا ہے، جس کی وجہ سے بیماریاں پھیل رہی ہیں اور شہریوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ تعلیمی ادارے بھی اس بحران سے محفوظ نہیں ہیں۔ طلباء کو اسکولوں اور کالجوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے، اور تعلیمی سہولتوں کی کمی نے تعلیمی معیار پر بھی اثر ڈالا ہے۔ والدین اور اساتذہ نے تعلیمی نظام کی بہتری کے لیے حکومتی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اوچ شریف کی حالت بہتر بنانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر فوری کارروائی نہ کی گئی تو شہر کے بنیادی ڈھانچے کی مزید خرابی اور شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ حکومت سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ صورت حال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک جامع اور طویل مدتی منصوبہ تیار کرے تاکہ اوچ شریف کی ترقی اور شہریوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔

شہر میں سیوریج سسٹم کی خرابی کے بارے میں ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ اس صورتحال سے ہیضہ، ڈینگی، ملیریا اور دیگر متعدی بیماریوں کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ مقامی اسپتالوں میں ان بیماریوں کے مریضوں کی تعداد میں اضافے نے صحت کے نظام پر مزید دباؤ ڈال دیا ہے۔ شہریوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر صحت کی سہولتوں میں اضافہ کیا جائے اور حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔

اقتصادی نقطہ نظر سے بھی یہ صورتحال شہر کی معیشت پر برا اثر ڈال رہی ہے۔ تاجروں اور دکانداروں نے شکایت کی ہے کہ سیوریج کے مسائل کی وجہ سے خریداروں کی تعداد میں کمی آئی ہے، جس سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ بعض دکانداروں نے تو اپنی دکانیں بند کرنے کا بھی سوچا ہے، جس سے مقامی معیشت کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے لیکن ہم سب مل کر یہ کوشش کرسکتے ہیں کہ اوچ شریف کو صاف ستھرا اور امن کا گہوارہ بنائیں کیونکہ ہمارے بچوں کا مستقبل اسی پر منحصر ہے۔ آئیے ہم سب مل کر ایک ایسا ماحول پیدا کریں جہاں جرائم کا کوئی تصور نہ ہو اور ہمارے بچے صاف ستھرے ماحول میں سکون سے اپنی زندگی گزار سکیں اور ان کا مستقبل تابناک اور روشن ہو

Leave a reply