اوچ شریف (باغی ٹی وی نامہ نگار حبیب خان): اوچ شریف میں صوفی بزرگ حضرت مخدوم سید محبوب سبحانیؒ کے مقدس مزار پر جعلی خلیفوں کے ایک منظم گروہ نے دہشت گردی کی بدترین مثال قائم کرتے ہوئے مزار کے تقدس کو پامال کیا اور معصوم زائرین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس شرمناک واقعے نے اوچ شریف کے روحانی ماحول کو داغدار کر دیا ہے اور مقامی انتظامیہ کی غفلت پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
سندھ کے شہر گھوٹکی سے آئے ہوئے عقیدت مندوں پر خود ساختہ خلیفوں نے وحشیانہ تشدد کیا، زبردستی چندہ مانگا اور انکار کرنے والوں کو بدترین بدسلوکی اور مارپیٹ کا نشانہ بنایا۔ عینی شاہدین کے مطابق، یہ جعلی خلیفے مسلح گروہ کی صورت میں مزار پر قابض ہیں اور زائرین کو لوٹنے کے لیے منظم جرائم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے زائرین پر دباؤ ڈالا کہ وہ مزار کے چندہ بکس میں زبردستی "چراغی” ڈالیں اور انکار کرنے والوں پر حملہ کیا۔ اس حملے میں متعدد زائرین شدید زخمی ہوئے، جبکہ خواتین اور بچوں سمیت دیگر عقیدت مندوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
زخمی زائرین نے بتایا کہ یہ جعلی خلیفے نہ صرف مزار کے تقدس کو نقصان پہنچا رہے ہیں بلکہ باقاعدہ طور پر لوٹ مار اور دہشت گردی میں ملوث ہیں، جس کی وجہ سے مزار پر آنے والے عقیدت مندوں کی تعداد میں واضح کمی آ رہی ہے۔
مقامی شہریوں اور زائرین نے انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ اوقاف اور مقامی پولیس اس منظم جرائم کے گروہ کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ انتظامیہ کی خاموشی جعلی خلیفوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے، جو مزارات کے تقدس کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ سیاحتی اور مذہبی سرگرمیوں کو بھی تباہ کر رہے ہیں۔
زائرین نے صوبائی حکومت، محکمہ اوقاف اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر جعلی خلیفوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے، ان کے گروہوں کو گرفتار کیا جائے اور مزارات پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جائیں تاکہ عقیدت مند بلا خوف و خطر اپنی عقیدت کا حق ادا کر سکیں۔
اوچ شریف کے شہریوں نے حکومت پاکستان اور ڈپٹی کمشنر بہاولپور ڈاکٹر فرحان فاروق سے فوری ایکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر مقدس مقامات کی بے حرمتی کرنے والوں کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا گیا تو زائرین اور مقامی لوگ اپنے تحفظ کے لیے خود اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔ شہریوں نے اس واقعے کو نہ صرف اوچ شریف بلکہ پورے ملک کے لیے شرمناک قرار دیا، کیونکہ مقدس مقامات پر اس قسم کی غنڈہ گردی اور دہشت گردی ناقابل برداشت ہے۔
زائرین نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور وفاقی وزیر داخلہ سے بھی اپیل کی کہ مزارات کے تحفظ کے لیے قومی سطح پر ایک جامع پالیسی بنائی جائے اور جعلی خلیفوں کے اس منظم نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی جائے۔ اس واقعے نے نہ صرف اوچ شریف کے روحانی تشخص کو دھچکا پہنچایا ہے بلکہ حکومتی اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان اٹھا دیا ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ خطرہ ہے کہ دیگر مزارات بھی اسی طرح کی یلغار کا شکار ہو سکتے ہیں۔