اوچ شریف (باغی ٹی وی،نامہ نگارحبیب خان)اوچ شریف اور گردونواح کے پیف اسکولوں کی ابتر حالت نے سرکاری تعلیمی دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔ بیشتر اسکول آج بھی کرائے کی خستہ اور بوسیدہ عمارتوں میں قائم ہیں جہاں نہ بنیادی سہولیات موجود ہیں اور نہ ہی بچوں کی جانوں کا تحفظ ممکن ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق اوچ شریف، ناصر ٹاؤن، جامڑاہ، حلیم پور، قادر آباد، بیٹ احمد، بیٹ بختیاری، چناب اور رسول پور سمیت متعدد علاقوں میں چلنے والے پیف اسکولوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ کئی عمارتیں بارش میں ٹپکنے والی چھتوں، ٹوٹی ہوئی دیواروں اور غیر محفوظ کمروں پر مشتمل ہیں جہاں درجنوں بچے قطاروں کی شکل میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

والدین کا کہنا ہے کہ بجلی کا نظام ناکارہ ہے، پینے کا صاف پانی میسر نہیں، ٹوائلٹ کی سہولت موجود نہیں جبکہ بچوں کے بیٹھنے کے لیے مناسب فرنیچر بھی فراہم نہیں کیا جاتا۔ پسماندہ بستیوں کے اسکولوں کی حالت سب سے زیادہ بدتر بتائی جاتی ہے۔

گزشتہ برس ناصر ٹاؤن میں اسکول کی دیوار گرنے سے ایک طالبہ جاں بحق ہوئی تھی جبکہ جامڑاہ میں شارٹ سرکٹ کے باعث دو افراد کی ہلاکت نے پیف اسکولوں کے انتظامی نقائص کی سنگینی کو واضح کیا تھا۔ مقامی افراد کے مطابق ان سانحات کے باوجود متعلقہ محکموں نے کوئی مؤثر اصلاحاتی اقدامات نہیں کیے۔

مزید یہ کہ شہریوں نے غیر رجسٹرڈ اور غیر معیاری پرائیویٹ اسکولوں کی بھرمار پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ والدین کے مطابق نصاب اور یونیفارم کی قیمتوں پر کوئی کنٹرول نہیں، اور غیر منظور شدہ کتابیں بھی کھلے عام پڑھائی جا رہی ہیں، جس سے تعلیمی معیار مزید متاثر ہو رہا ہے۔

عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ پیف اسکولوں کی عمارتوں کا ہنگامی بنیادوں پر سروے کیا جائے، خطرناک عمارتوں کو فوری تبدیل کیا جائے اور ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ مزید برآں غیر قانونی اسکولوں کو بند کر کے تعلیمی نظام کو فائلوں تک محدود رکھنے کے بجائے زمینی سطح پر ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

شہریوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو کسی بھی وقت بڑا سانحہ رونما ہو سکتا ہے۔

Shares: