اوچ شریف(باغی ٹی وی ،نامہ نگارحبیب خان ) جعلی دودھ کا زہریلا کھیل، فوڈ اتھارٹی کی خاموشی عوام کی زندگیوں پر بھاری
اوچ شریف میں ایک شرمناک اور خطرناک صورتِ حال روزمرہ کا معمول بن چکی ہے، جہاں خالص دودھ کے نام پر شہریوں کو کیمیکلز سے بھرپور زہریلا مشروب پلایا جا رہا ہے۔ زم زم ڈیری سمیت شہر کی متعدد دودھ فروش دکانیں غلیظ پانی، سنگاڑھا پاؤڈر، یوریا، سرف اور دیگر جان لیوا کیمیکلز سے تیار کردہ جعلی دودھ اور دہی سینکڑوں گھرانوں تک سپلائی کر رہی ہیں۔ سادہ لوح عوام خالص دودھ کی تلاش میں اپنی جیب خالی کر رہے ہیں اور اپنی صحت کو شدید خطرات سے دوچار کر رہے ہیں۔ اس زہریلے دودھ کے استعمال سے ہیپاٹائٹس، معدے کے امراض، دل کی بیماریاں، بچوں کی قوتِ مدافعت میں کمی اور فوڈ پوائزننگ کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ ہسپتال مریضوں سے بھرے پڑے ہیں، لیکن فوڈ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ اس سنگین مسئلے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
فوڈ اتھارٹی جو عوام کی صحت کی نگہبان ہونی چاہیے، اس گھناؤنے کھیل میں مبینہ طور پر مافیا کی سرپرست بنی ہوئی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق فوڈ اتھارٹی کے کچھ اہلکار دودھ فروش مافیا سے ماہانہ نذرانے وصول کر کے اس غیر قانونی دھندے کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ عوامی شکایات کے باوجود کوئی ٹھوس کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، جس سے شہریوں میں شدید بے چینی اور غصہ پایا جا رہا ہے۔ خالص دودھ کی دوگنی قیمت پر یہ زہریلا مشروب فروخت کیا جا رہا ہے، بےضابطہ کہ نہ کوئی ریٹ لسٹ ہے، نہ معیار کی جانچ اور نہ ہی لیبارٹری رپورٹس۔ یہ سب کچھ انتظامیہ کی سرپرستی میں ہو رہا ہے، جو عوام کی جیب اور صحت پر ڈاکا ڈال رہا ہے۔
شہری، وکلا، اساتذہ، ڈاکٹرز اور سماجی حلقوں نے اس خطرناک صورتِ حال پر گہرے غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور ڈپٹی کمشنر بہاولپور ڈاکٹر فرحان فاروق سے فوری ایکشن کا مطالبہ کیا ہے۔ وہ زم زم ڈیری سمیت تمام جعلی دودھ فروشوں کے خلاف مقدمات درج کرنے، فوڈ اتھارٹی کے کرپٹ اہلکاروں کو معطل کر کے انکوائری شروع کرنے، شہر بھر میں دودھ اور دہی کے لیبارٹری ٹیسٹ کر کے رپورٹس عوام کے سامنے پیش کرنے اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کارروائی کی مکمل تفصیلات جاری کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ اب خاموش نہیں رہیں گے اور اپنے حق کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔ وہ صاف دودھ اور صحت مند زندگی کو اپنا بنیادی حق سمجھتے ہیں اور اس زہریلے کھیل کے خاتمے تک جدوجہد جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔