اوچ شریف (باغی ٹی وی، نامہ نگار حبیب خان)اوچ شریف اس وقت بدترین بدانتظامی، لاقانونیت اور مجرمانہ غفلت کا شکار ہو چکا ہے۔ شہر کی تنگ و تاریک گلیاں اب رہائشی راستے نہیں بلکہ قبرستانوں کا منظر پیش کر رہی ہیں، جہاں ہر قدم پر غیر قانونی تھڑے، ریت بجری کے ڈھیراور بے لگام تجاوزات شہری زندگی کے لیے مستقل خطرہ بن چکے ہیں۔
صورتحال اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ ایمرجنسی کی صورت میں ایمبولینس، فائر بریگیڈ یا پولیس کی گاڑی بروقت متاثرہ مقام تک نہیں پہنچ پاتی۔ متعدد بار ایسے سانحات سامنے آ چکے ہیں جہاں مریض بروقت اسپتال نہ پہنچنے کے باعث جان کی بازی ہار گئے اور آگ بجھانے والی گاڑیاں راستہ نہ ہونے کے باعث جائے وقوعہ تک نہ پہنچ سکیں۔ یہ انسانی المیے اب صرف اتفاقات نہیں بلکہ ریاستی ناکامی کے واضح ثبوت بن چکے ہیں۔
شہر میں تعمیراتی مافیا کی حکمرانی نظر آتی ہے، جو دن دہاڑے سرکاری زمینوں پر قابض ہو کر غیر قانونی تعمیرات جاری رکھے ہوئے ہے۔ شہری سوال اٹھا رہے ہیں کہ آخر ان سب تجاوزات کو کس کی پشت پناہی حاصل ہے؟ اور وہ کون سے عناصر ہیں جن کے ہوتے ہوئے قانون خاموش اور انتظامیہ بے بس ہے؟
ضلعی انتظامیہ، بلدیاتی ادارے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل طور پر ناکام نظر آتے ہیں۔ متعلقہ افسران یا تو لا علم ہیں یا جان بوجھ کر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ شہری حلقے اس خاموشی کو "منتخب بے حسی” قرار دے رہے ہیں جو کہ عوام کے بنیادی حقوق پر کھلا حملہ ہے۔
شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، کمشنر بہاولپور، اور ڈپٹی کمشنر بہاولپور سے فوری اور فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے مطالبات درج ذیل ہیں:
شہر بھر سے تمام غیر قانونی تھڑے، تجاوزات اور رکاوٹیں فی الفور ہٹائی جائیں۔
ایمرجنسی سروسز کے راستے بحال کیے جائیں تاکہ جان بچانے والی گاڑیاں بروقت پہنچ سکیں۔
مجرمانہ غفلت برتنے والے سرکاری اہلکاروں اور تعمیراتی مافیا کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
شہریوں نے واضح کیا ہے کہ اگر انتظامیہ نے فوری اقدامات نہ اٹھائے تو وہ سڑکوں پر نکل کر شدید احتجاج کریں گے۔ اس وقت سوال یہ ہے کہ کیا حکومت بروقت حرکت میں آ کر اوچ شریف کو بچا پائے گی یا یہ شہر اپنی ہی گلیوں میں کسی بڑے سانحے کا منتظر ہے؟