"برباد گلستاں کرنے کو بس ایک ہی الو کافی تھا
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجامِ گلستاں کیا ہوگا”
غازیوں شہیدوں کی دھرتی تحصیل گوجرخان جس نے نامور شخصیات کو جنم دیا اس دھرتی کے ماتھے کے جھومر اور خوبصورت گلدستے میں وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان، اسپیکر قومی اسمبلی، چیف آف آرمی سٹاف، چیف جسٹس آف پاکستان، ڈی جی آئی ایس آئی سمیت دیگر کئی اہم عہدوں کے نام شامل ہیں۔ مگر افسوس صد افسوس یہاں کے باسی اور خطے کا مستقبل معصوم پھول جیسے بچے سرکاری جدید سہولیات سے آراستہ پارک جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں، جبکہ مسلم لیگ ن کے دورِ حکومت 2010 میں اس وقت کے وزیر اعلٰی میاں شہباز شریف کے حکم پر محکمہ جنگلات کے وسیع رقبے چالیس کنال پر بننے والا شریف فاریسٹ پارک گزشتہ پندرہ سالوں میں پروان تو نہ چڑھ سکا بلکہ مقامی سرکردہ سیاسی نمائندگان اور متعلقہ اداروں کی عدم توجہی کے باعث ایک بھیانک داستان ضرور بن گیا، جبکہ اس کے علاوہ بعدازاں جی ٹی روڈ اور سروس روڈز کے درمیان بننے والے متعدد سمال پارک جو کبھی خوبصورت اور آباد ہونے کے ساتھ خوشی اور تفریح کا سماں ہوا کرتے تھے اب حکومتی اداروں، پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی، ضلعی و مقامی انتظامیہ، محکمہ جنگلات سمیت تمام حکومتی نمائندگان کی عدم توجہی اور بےحسی اور وسائل کے غلط استعمال اور ان پر توجہ نہ دینے کے سبب زبوں حالی کا شکار اور کھنڈرات بن چکے ہیں جو تفریحی کے بجائے ویرانی کے مناظر کا نوحہ بیان کرتے ہیں۔ بچوں کے لیے لگے جھولے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، جڑی بوٹیوں کی بہتات سے شریف فاریسٹ پارک جنگل کا سماں پیش کرتا ہے، گند اور کچرے سے اٹے واش رومز متعلقہ اداروں کے منہ چڑاتے ہیں، یہ سب وسائل کی کمی، بدانتظامی معاشرتی ترقی میں رکاوٹ سمیت سیاسی رہنماؤں، اداروں کی غفلت سے یہ عظیم جگہیں کھنڈر بن کر ویران ہو چکی ہیں، جو عوامی بے بسی کی عکاسی کی طرف اشارہ کرتی ہیں جس سے مقامی باسیوں کی مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔
یہی پارکس لوگوں کو جوڑنے، سماجی سرگرمیوں کا مرکز ہونے کے بجائے تنہائی، بے بسی کا احساس دلانے سمیت والدین کی پریشانی کا موجب بھی ہیں کہ بچے کہاں کھیلیں، پارک فنکشنل نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما متاثر ہو رہی ہے۔ شہر کے اندر بنے سمال پارکس جن پر لاکھوں کروڑوں لگائے گے مگر انتظامیہ، پی ایچ اے، دیگر متعلقہ حکام کی جانب سے دیکھ بھال اور بنیادی سہولیات فراہم نہ کرنے، ٹوٹے جھولوں، بنچوں کی مرمت نہ ہونے، صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے ناقابل استعمال ہوکر مقامی انتظامی افسران کی کرپشن کی داستانیں سنا رہے ہیں انتظامیہ پارکوں کی مناسب دیکھ بھال میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ جس کی وجہ سے شہر کے پارکوں میں ویرانیوں کے ڈیرے ہیں جسکے باعث نشئیوں اور آوارہ نوجوان نے انکو اپنا مسکن بنا لیا ہے۔ جس کے سبب شہر کے اندر ان منی پارکس میں خواتین نے بھی جانا بند کر دیا ہے تمام پارکس تفریح کی بجائے مسائل کی جگہ اور خطرناک بچھوؤں ،سانپوں اور حشرات کی آماجگاہ بن چکے ہیں۔ معروف تجزیہ نگار شہزاد قریشی نے بھی شریف فاریسٹ پارک جو انتظامی عدم توجہی کا شکار ہو کر تباہ حالی کے مناظر پیش کر رہا ہے، جس میں بنیادی سہولیات کا فقدان اور متعلقہ اداروں کی ذمہ داری میں کوتاہی کی نشاندہی کے ساتھ انکی ذمہ داریاں باور کروائی گئیں۔ جس پر ہائر اتھارٹی متعلقہ حکام سمیت ضلعی و مقامی انتظامی افسران کو ہدایات جاری ہوئیں مگر بعدازاں ان پر عملدرآمد نہ ہونا بھی معنی خیز ہے، آخر ایسی کونسی وجوہات یا پس پردہ طاقتیں ہیں جو سرکاری وسیع رقبے پر اجڑے پارک کو فعال نہیں ہونے دے رہیں؟ آخر کس کو فائدہ پہنچانے کی خاطر سمال پارکس پر توجہ مرکوز نہیں کی جا رہی؟ کس کی ایما، کس کے کہنے اور کسے نوازنے کی خاطر متواسط طبقے کے افراد اور بچوں سے پارکس جیسی سہولت کو چھین کر سرکاری چالیس کنال لبِ جی ٹی روڈ رقبے کو ویران اور کھنڈرات میں تبدیل کر دیا گیا ہے؟ جبکہ اس کے برعکس مقامی سیاسی رہنماؤں کا اس اہم بنیادی مسلے پر چشم پوشی اختیار کرنا اور اسے مسلسل پس پشت ڈالنا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے اور لمحہ فکریہ بھی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو جس طرح وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز پنجاب کے عوام کو تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے کوشاں ہیں اور خاص کر بچوں کی تفریحی مقامات کی بحالی اور تزئین و آرائش پر انکی توجہ مرکوز ہے اگر ہمارے مقامی رہنما انکو تحصیل گوجرخان کے باسیوں بلخصوص بچوں کی اہم ضرورت کی جانب توجہ مبذول کروائیں تو یقینا جس طرح انھوں نے پنجاب کے دیگر حصوں میں پارکس کی بحالی اور جدید سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی ہے تو وہ اہلیان گوجرخان کو دئیے گے دیگر جدید اور وقت کی اہم ضرورت پروجیکٹس کیساتھ شریف فاریسٹ پارک کو جدید سہولیات کیساتھ آراستہ کرنے کا بہت بڑا تحفہ دینے سے گریز نہیں کریں گی۔ میری وزیر اعلی پنجاب مریم نواز سے عاجزانہ گزارش ہے کہ وہ تحصیل گوجرخان کے باسیوں، بچوں کے کرب کو مدنظر رکھتے ہوئے شریف فاریسٹ پارک جسے مسلم لیگ ن نے ماضی میں بنوایا تھا اسے فنکشنل کروائیں بچوں کے لیے جدید جھولے، بیٹھنے کے لیے بنچز، خواتین و حضرات و بزرگوں کے لیے آرام دہ واکنگ ٹریکس بنوا کر تحصیل گوجرخان کے باسیوں کیساتھ اپنی بے پناہ اور انکو بیش قیمتی تحفہ عنایت فرمائیں۔ مزید برآں پارکوں کی دیکھ بھال اور وہاں موجود سامان اور ملازمین کو چیک کرنے کے لئے عوامی کمیٹیاں بنوائی جائیں جو نہ صرف نگرانی کے فرائض انجام دیں بلکہ اُس سامان کی حفاظت بھی کریں کیونکہ پارکوں کے نام پر مرمت اور دیگر سامان کی خریداری تو کی جاتی ہے لیکن یہ حقیقت سامنے نہیں آتی کہ وہ سامان آخر کہاں چلا جاتا ہے۔ اور تمام پارکس کے لیے سالانہ بنیادوں پر فنڈز مختص کیے جائیں تاکہ پارکس فعال رہیں۔ جس سے بچے، بزرگ، اور خواتین و حضرات تفریحی جیسی بنیادی سہولیات سے لطف اندوز ہوتے رہیں کیونکہ مہنگائی اور وسائل کی کمی کی وجہ سے متواسط طبقہ اپنے بچوں کو تفریحی کے لیے راولپنڈی یا مقامی نجی پارکس میں نہیں لے جا سکتا ہے۔ بقول شاعر کے (امیدِ بہار)
"گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے”








