برطانوی کونسلرز گراس روٹ لیول پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کریں.سردار مسعود خان
آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ چند ماہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالثی کی پیشکش کی تھی لیکن اُن کی آواز اب مدھم پڑھ چکی ہے۔ لگتا ہے کہ ہندوستانی لابی نے انہیں اپنے نرغے میں لے لیا ہے۔ جبکہ سابق امریکی نائب صدر اور ڈیمو کریٹک پارٹی کے آئندہ متوقع صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کھل کر موجودہ ہندوستانی حکومت سے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو بند کرے اور کشمیریوں کوبنیادی انسانی حقوق دینے کو یقینی بنائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل کونسلرز کنونشن برطانیہ کے شرکاء سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن کا انعقاد تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی نے کیا۔ اس کنونشن میں برطانیہ بھر سے چالیس سے زائد کونسلرز نے شرکت کی۔ نیشنل کونسلرز کنونشن سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ برطانوی کونسلرز گراس روٹ لیول پر مسئلہ کشمیر کو اُجاگر کریں۔ انہوں نے کہا کہ پانچ اگست، اکتیس اکتوبر اور یکم نومبر 2019اور اپریل 2020کے اقدامات کے ذریعے اور آرٹیکل 370اور 35-Aکو منسوخ اور نئے ڈومیسائل قانون نافذ کرکے مودی حکومت نے جموں وکشمیر کے خصوصی تشخص کو ختم کرتے ہوئے ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں منقسم کیا اور انہیں ہندوستان کے اندر ضم کر دیا۔ یہ ہندوستانی اقدامات بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور فورتھ جنیوا کنونشن کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔ صدر نے کہا کہ صرف یہی نہیں بلکہ پانچ اگست2019 سے پورے کشمیر میں دوہرا لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے اور نو لاکھ ہندوستانی قابض افواج نے پورے کشمیر کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔ عملاً پورا کشمیر ایک جیل میں تبدیل ہو کر رہ گیا ہے۔ چودہ ہزار کے قریب نوجوانوں کو جن کی عمریں دس، بارہ اور چودہ سال ہیں انہیں گرفتار کر کے کشمیراورہندوستان کی جیلوں میں مقید کر دیاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساری کشمیری حریت قیادت کو پابند سلاسل کر دیا گیا ہے۔ آسیہ اندرابی اُن کے خاوند، شبیر شاہ اور یاسین ملک کو بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے اور اسی طرح سید علی گیلانی،مسرت عالم بٹ، میر واعظ عمر فاروق اور دیگر درجنوں کشمیری رہنماؤں کو پابند سلاسل اور نظر بند کررکھا ہے۔ صدر نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں میڈیا بلیک آؤٹ ہے، خواتین کی آبروریزی روز مرہ کا معمول بن چکا ہے اور یہ اقدامات ہٹلر کے نازی ازم،1990کی دہائی میں بلقان ریاستوں میں میلازوچ کے ظلم وستم سے متشابہ ہیں اور فلسطین کے اندر اسرائیلی ریاست اور حکومت کی طرف سے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے ملتے جلتے ہیں۔ صدر نے کہا کہ اپریل2020میں ہندوستانی حکومت نے جس نئے کالے ڈومیسائل قانون کا نفاذ کیا ہے اس کے تحت وہ کشمیریوں سے اُن کا روزگار، جائیدادیں اور شناخت چھین رہا ہے اور کشمیر کو ایک ہندو راشٹریا میں تبدیل کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے پر یہودی بستیوں کو آباد کرنے میں بھی وقت لگا تھا اور اُسی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مودی سرکار کشمیر میں اسی طرز پر اپنا کھیل کھیل رہی ہے۔ صدر نے کہا کہ ہندوستان نے کشمیر پر جابرانہ قبضہ کر رکھا ہے اور کشمیر یوں کی زبان بندی کر رکھی ہے، اُن کے پرامن احتجاج کے حق کو غداری کے زمرے میں دیکھا جاتا ہے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ آرایس ایس اور مودی سرکار کی فاشسٹ پالیسی کی بدولت نہ صرف ہندوستان اور کشمیر کے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ اُن کے شر سے ہندوستان کے پڑوسی ممالک بھی محفوظ نہیں ہیں۔ حالیہ چین بھارت کشمکش کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ ہندوستان کی جارحیت کا چین نے منہ توڑ جواب دیا ہے اور ہندوستان کی خوب پٹائی ہوئی ہے، اس پر امریکہ نے سرسری حمایت کی ہے۔ صدر نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان کو چین کی مدد سے سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر کو اٹھانا چاہیے اور ہندوستان کا ہندوتوا کا چہرہ بے نقاب کرنا چاہیے۔سردار مسعود خان نے برطانوی کونسلرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے خلاف BDSمہم کا آغاز کرنا چاہیے، اس سلسلے میں خلیجی ممالک میں کویت کی کابینہ نے ہندوستان کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ہندوستان میں مسلمانوں کا استحصال کرنا بند کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ اگرچہ یورپ ہندوستان کا حلیف ہے اور اس کی حکومتیں خاموش ہیں لیکن ہمیں یورپ سمیت تمام طاقتور اقوام سے رابطہ رکھنا چاہیے، ان ممالک کی سول سوسائٹی، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور لوگ ہندوستان اور کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آوازیں اٹھا رہے ہیں۔ ہماری وزارت خارجہ اور ہم سب کے لئے یہ چیلنج ہے کہ ہم ان ملکوں کے حکمرانوں کی زبانوں پر لگے تالوں کو کھولیں۔
قبل ازیں پاکستان ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے پوچھے گے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ آر ایس ایس کے قائدین کھل کر اس بات کا اظہار کررہے ہیں کہ وہ ہندوتوا فلاسفی کوآگے بڑھاتے ہوئے ہندوستان اور کشمیر سے مسلمانوں کے وجود کو ختم کریں گے اور اکھنڈ بھارت کے ایجنڈے کو پایا تکمیل تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کی جنونی قیادت ہندوستان کو ”پویتر“کرنا چاہتے ہیں۔ صدر نے کہا کہ اس نظریے کی اگرچہ ہندوستان کی کچھ سیاسی جماعتیں، اُن کی سول سوسائٹی مخالف ہے اور وہ مودی سرکار کی ان توسیع پسندانہ پالیسیوں کو نہ صرف حرف تنقید بنا رہے ہیں بلکہ اسے خود بھارت کے وجود کے لئے ایک خطرہ سمجھتے ہیں۔ ہمیں اس سول سوسائٹی سے ضرور اپنا رابطہ استوار رکھنا چاہیے۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر میں نئے ڈومیسائل قانون کے تحت اب تک پچیس ہزار سے زائد غیر کشمیریوں کو ریاست کا ڈومیسائل جاری کر دیا ہے۔ہندوستان ان آبادکاریوں سے ریاست میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرتے ہوئے مسلمانوں کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے۔ صدر مسعود نے کہا کہ 1947ء میں قیام پاکستان کے وقت جموں میں مسلمانوں کی اکثریت تھی لیکن اُس وقت تقریباً اڑھائی لاکھ کے قریب مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا اور نصف ملین کے قریب مسلمانوں کونقل مکانی کرنے پر مجبور کیا گیا اور انہیں پاکستان کی طرف دھکیل دیا گیا، جس سے جموں میں مسلمانوں کی اکثریت اقلیت میں بدل گئی۔ انہوں نے کہا کہ اب اسی طرح وہ مقبوضہ وادی میں مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے در پے ہیں اورمقبوضہ وادی کو ہندو راشٹریا میں بدلنا چاہتے ہیں۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ جس طرح ہٹلر کے دور میں جرمنی میں یہودی ہونا ایک جرم تھا اسی طرح آج ہندوستان اور کشمیر میں مسلمان ہونا بھی کسی جرم سے کم تصور نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو یہ خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے جس کی تباہ کاریاں خوفناک ہوں گی۔ لہذا دنیا کو آگے بڑھ کر اس ممکنہ تباہی کو روکنا ہو گا۔ صدر سردار مسعود خان نے کامیاب نیشنل کونسلر ز کنونشن منعقد کروانے پر راجہ فہیم کیانی صدر تحریک کشمیر برطانیہ کا شکریہ ادا کیااور اُن کی کشمیر کاز کے لئے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے عظمیٰ رسول، کونسلر حنیف راجہ، کونسلر لیاقت اور دیگر چالیس کے قریب کونسلرز جنہوں میں اس کنونشن میں شرکت کی اُن سب کا شکریہ ادا کیا۔صدر نے الطاف احمد بٹ سینئر کشمیر حریت رہنما کی کشمیر کاز کے لئے کی جانے والی خدمات کو بھی سراہا۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ، یورپ اور دیگر ممالک میں موجود پاکستانی اور کشمیری تارکین وطن نے کشمیر کاز کودنیا میں زندہ رکھا ہوا ہے۔ صدر آزادکشمیر نے مختلف کونسلرز کی طرف سے اٹھائے کے سوالات کے جوابات بھی دئیے۔ کونسلرز کی اکثریت نے اپنے خطابات میں صدر ریاست کی طرف سے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں اُن کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ وہ کشمیریوں کی صحیح معنوں میں ترجمانی کر رہے ہیں۔