برطانیہ نے مشرق وسطیٰ میں اپنی عسکری موجودگی بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے اور وہاں لڑاکا طیارےبھیج رہا ہے۔ یہ اعلان برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے کیا ہے، جو فی الحال G7 اجلاس کے لیے جا رہے تھے۔

مشرق وسطیٰ کی تازہ کشیدگی کے دوران ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر برطانیہ، امریکہ اور فرانس ایران کے خلاف اسرائیل کی مدد کریں گے تو ان ممالک کے فوجی اڈے حملوں کی زد میں آ سکتے ہیں۔ ایسے نازک حالات میں برطانیہ نے اپنی عسکری حکمت عملی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "یہ آپریشنل فیصلے ہیں اور صورتحال مسلسل بدل رہی ہے، اس لیے میں تفصیلات میں نہیں جاؤں گا۔”

سر کیئر اسٹارمر نے مزید کہا کہ "ہم نے پہلے ہی علاقے میں اپنی عسکری اثاثے بھیجنا شروع کر دیے ہیں، جن میں لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں، تاکہ کسی ہنگامی صورتحال میں معاونت فراہم کی جا سکے۔”یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی شدید ہو گئی ہے، خاص طور پر ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعے کی وجہ سے۔ برطانیہ، امریکہ اور دیگر اتحادی ممالک اپنے فوجی اثاثے متحرک کر کے علاقے میں ممکنہ خطرات کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔

ایران نے حال ہی میں اسرائیل پر حملوں کا سلسلہ شروع کیا ہے، جس کے جواب میں اسرائیل نے بھی جوابی کارروائیاں کی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایران نے برطانیہ، امریکہ اور فرانس کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ ایران کے خلاف اسرائیل کی مدد کریں گے تو وہ ان کے مشرق وسطیٰ میں موجود فوجی اڈوں کو نشانہ بنائے گا۔برطانیہ کی حکومت اس وقت صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اس نے اپنے فوجی اثاثے مشرق وسطیٰ بھیجنے کے ساتھ ساتھ سفارتی سطح پر بھی کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔

Shares: