نیویارک: نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ میں او آئی سی کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
باغی ٹی وی: اسحاق ڈار نے نیویارک میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک کے مستقل نمائندوں سے خطاب کیا، اسحاق ڈار نے فلسطین میں منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو جاری رکھنے کا یقین دلایا اور غزہ میں فوری جنگ بندی، بلا تعطل انسانی امداد کی فراہمی اور فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کی کسی بھی کوشش کی سخت مخالفت پر زور دیا۔
انہوں نے پاکستان کی جانب سے دو ریاستی حل کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا، جس میں 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام شامل ہو، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو ،اسحاق ڈار نے کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اظہار کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ جموں و کشمیر تنازعے کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق پرامن حل نکالا جائے۔
وزیر خارجہ نے مشرق وسطیٰ، افریقا اور ایشیا کے مسلم ممالک کو درپیش تنازعات کے پرامن حل کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں پر کاربند رہنے پر زور دیا اور اسلامو فوبیا کے خلاف فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی جلد تقرری ہونی چاہیے انہوں نے یقین دلایا کہ سلامتی کونسل کی رکنیت کے دوران پاکستان او آئی سی کے تمام رکن ممالک کے ساتھ قریبی تعاون کو یقینی بنائے گا۔
علاوہ ازیں نیو یارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی معیشت درست سمت پر گامزن ہے، مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی ہے، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 12 فیصد پر آچکا ہے اور پالیسی ریٹ میں کمی سے معاشی استحکام پیدا ہورہا ہے جب کہ اقتصادی اشاریے بہتر ہورہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہرماہ ہر سیاسی جماعت کہا کرتی تھی کہ ملک ڈیفالٹ کرجائےگا، ہم نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، اب پاکستان کی معاشی بہتری کا دنیا اعتراف کررہی ہے، زبوں حال معیشت کو دوبارہ مستحکم کیا، مشکل حالات سے نکل کر معیشت کو دوبارہ مستحکم کرنا آسان کام نہیں ہوتا۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کو مختلف مسائل کا سامنا ہے، عالمی مسائل پر بات چیت اور غور و فکر کےلیے جمع ہوئے ہیں، جب بھی امریکا کا دورہ کیا تو پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کو ترجیح دیمملک میں آج ہونے والی شہادتیں سرحد پار بھاگنے والے دہشتگردوں کو واپسی کی اجازت دینے اور قاتلوں کو جیلوں سے چھوڑنے کا نتیجہ ہے، دہشتگردی ختم ہوچکی تھی مگر اب دوبارہ سر اٹھارہی ہے-
انہوں نے کہا کہ پچھلے 2 سالوں میں دہشتگردی کی لہر میں اضافہ دیکھنے میں آیا، ہمیں جائزہ لینا چاہیے کہ ایساکیوں ہورہا ہے، دہشتگردی کے باعث پاکستان کو معاشی لحاظ سے بہت زیادہ نقصان ہوا، چاہتے ہیں کہ آنے والی نسلوں کےلیے محفوظ اور ترقی یافتہ ملک چھوڑ کرجائیں، پاکستان کے سفارتی تعلقات کو دوبارہ بہتر کیا، پالیسی اور فیصلہ سازی صرف اور صرف ملک کی بہتری کے لیے ہونی چاہیے۔








