پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے چین کے شہر چنگ ڈاؤ میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کے اجلاس سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے علاقائی امن، سیکیورٹی اور رکن ممالک کے درمیان تعاون کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ دنیا اور خطے کو درپیش بدلتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز کا مقابلہ مشترکہ کوششوں کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور ایس سی او کے چارٹرز میں دیے گئے اصولوں عدم جارحیت، پرامن تنازعات کا حل، باہمی احترام اور ریاستوں کی علاقائی سالمیت کی مکمل پاسداری کی یقین دہانی کروائی۔وزیر دفاع نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی جارحیت کی شدید مذمت کی اور کہا کہ خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے تمام فریقین کو ضبط، مذاکرات اور سفارت کاری کو اپنانا ہوگا۔ انہوں نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے عالمی برادری سے مستقل جنگ بندی اور امدادی رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
وزیردفاع خواجہ آصف کا مزیدکہنا تھا کہ دہشتگردی ایک مشترکہ خطرہ ہے۔ پاکستان عالمی برادری کی اس مشترکہ کوشش کو سیاست کی نذر کرنے کی مخالفت کرتا ہے، ہم دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم ان ریاستوں کا احتساب چاہتے ہیں جو دہشتگرد حملوں کی منصوبہ بندی، مالی معاونت اور سرپرستی کرتے ہیں، جیسے کہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ۔ پاکستان کے پاس بھارتی بحریہ کا حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو موجود ہے، جس نے پاکستان میں کئی دہشتگرد حملوں کی منصوبہ بندی، مالی اعانت اور عملدرآمد کا اعتراف کیا ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں دیرپا امن و ترقی کے لیے ایک پرامن اور مستحکم افغانستان ناگزیر ہے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینہ تنازعات کے پرامن اور سفارتی حل پر بھی زور دیا۔
انہوں نے ایس سی او کی دہشتگردی، علیحدگی پسندی اور انتہاپسندی کے خلاف مشترکہ کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے سائبر سیکیورٹی، انسداد منشیات اور شدت پسند نظریات کے خلاف تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔خطاب کے اختتام پر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ایس سی او کے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر پائیدار امن، اجتماعی سیکیورٹی اور علاقائی خوشحالی کے فروغ کے لیے پاکستان کے فعال اور تعمیری کردار کے تسلسل کا اعادہ کیا۔








