اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے 9 ستمبر کو قطر پر اسرائیلی حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق گوتریس نے کہا کہ قطر غزہ میں جنگ بندی کے قیام اور حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کی رہائی کے لیے نہایت مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام فریقین کو مستقل جنگ بندی کی طرف بڑھنا چاہیے، نہ کہ خطے کو تباہی کی طرف لے جائیں۔
سعودی ولی عہد کی قطر پر اسرائیلی حملے کی سخت مذمت
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے قطر پر اسرائیل کے فضائی حملوں کی سختی سے مذمت کی ہے۔سعودی میڈیا کے مطابق ولی عہد نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور اسرائیل کے حملوں کو ظالمانہ جارحیت قرار دیا۔محمد بن سلمان نے یقین دلایا کہ سعودی عرب اپنی تمام صلاحیتوں کے ساتھ قطر کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔
اسرائیلی حملوں پر ایران اور متحدہ عرب امارات کو شدید تشویش
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسمٰعیل بقائی نے اسرائیلی حملے کو مجرمانہ اور خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قطر کی خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ فلسطین اور مغربی ایشیا میں اسرائیلی جرائم پر عالمی برادری کی خاموشی سب کے لیے خطرناک ہے۔یو اے ای کے صدر کے سفارتی مشیر نے بھی قطر پر اسرائیلی حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم قطر کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس ’غدارانہ‘ اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔
اسرائیل امن نہیں جنگ چاہتا ہے ،ترکیہ کا ردِ عمل
ترکیہ نے قطر پر اسرائیلی فضائی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے سے واضح ہوگیا ہے کہ اسرائیل جنگ کے خاتمے میں سنجیدہ نہیں ہے۔
ترک وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ جنگ بندی کی بات چیت کے دوران حماس کے مذاکراتی وفد کو نشانہ بنانا اس بات کی علامت ہے کہ اسرائیل کا مقصد امن قائم کرنا نہیں بلکہ جنگ کو طول دینا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ صورتحال ثابت کرتی ہے کہ اسرائیل نے خطے میں اپنی توسیع پسندانہ سوچ اور دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر اپنا لیا ہے۔
واضح رہے کہ حماس کے ذرائع نے بتایا کہ حملے کا ہدف دوحہ میں موجود حماس کی مذاکراتی ٹیم تھی، جو اُس وقت امریکا کی تازہ ترین جنگ بندی کی تجویز پر غور کے لیے ملاقات کر رہی تھی۔