ہارورڈ یونیورسٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیے گئے مطالبات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی ادارہ جاتی خودمختاری یا آئینی حقوق سے دستبردار نہیں ہوگی.
امریکی میڈیا کے مطابق یہ بیان اس ای میل کے بعد جاری کیا گیا جو ہارورڈ کے صدر ایلن ایم گاربر نے جامعہ کے طلباء، اساتذہ اور عملے کو ارسال کی، ای میل میں گاربر نے انکشاف کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ہارورڈ کو ” مطالبات کی ایک نئی اور توسیع شدہ فہرست” موصول ہوئی ہے، جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو یونیورسٹی کا وفاقی حکومت کے ساتھ مالیاتی تعلق متاثر ہو سکتا ہے۔یونیورسٹی کے ایکس اکاؤنٹ پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا ’ یونیورسٹی نہ تو اپنی خودمختاری قربان کرے گی اور نہ ہی اپنے آئینی حقوق سے دستبردار ہوگی، نہ ہارورڈ اور نہ ہی کوئی اور نجی یونیورسٹی خود کو وفاقی حکومت کے کنٹرول میں دے سکتی ہے۔”
ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق یہ اقدامات کیمپس میں مبینہ یہود مخالف جذبات کے خاتمے کے لیے تجویز کیے گئے ہیں، اس کے علاوہ ان تعلیمی پروگراموں کا آڈٹ بھی شامل ہے جو انتظامیہ کے خیال میں "یہود مخالف رویوں کو فروغ دیتے ہیں یا نظریاتی شدت پسندی کا مظہر ہیں۔”یہ تنازعہ امریکہ میں اعلیٰ تعلیم، اظہارِ رائے کی آزادی، اور تعلیمی اداروں پر حکومتی کنٹرول کے حوالے سے جاری بحث کو مزید شدت دے رہا ہے، اور ہارورڈ اس بحث کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔
ن لیگ کا عوامی رابطے بڑھانے کے لیے کیلیے لاہور سیکریٹریٹ کا فیصلہ
امارات کا شام کی تعمیرِ نو کیلیے امداد کا اعلان
امارات کا شام کی تعمیرِ نو کیلیے امداد کا اعلان
سندھ حکومت کا نوجوانوں کےلیے انٹرپرینیورشپ سیشنز کا فیصلہ
گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں بڑا اضافہ، الیکٹرک وہیکلز پر بھی لاگو