لاؤڈ اسپیکر کا غیر ضروری استعمال، عبادات میں خلل یا دینی خدمت؟
تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفیٰ بڈانی
آج رمضان المبارک کا پہلا روزہ رکھنے اور نمازِ فجر کی ادائیگی کے بعد تلاوتِ قرآن میں مشغول تھا۔ رمضان کا مقدس مہینہ عبادت، توبہ و استغفار اور قرآن پاک کی تلاوت کا مہینہ ہے، اس لیے ارادہ کیا تھا کہ اللہ کے کلام کی تلاوت میں مکمل یکسوئی اختیار کروں۔ مگر جیسے ہی قرآن پاک کھولا اور تلاوت کا آغاز کیا، قریبی مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے فل آواز میں رمضان المبارک کے حوالے سے مولود کی ریکارڈنگ نشر ہونے لگی۔ اس قدر بلند آواز تھی کہ قرآن کی آیات پر توجہ مرکوز رکھنا ممکن نہ رہا، جس کی وجہ سے تلاوت میں دشواری پیش آئی اور دل میں یہ سوال ابھرا کہ کیا عبادات کے وقت مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کا اس انداز میں استعمال شرعی طور پر درست ہے؟
یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا سامنا بہت سے لوگوں کو روزانہ ہوتا ہے۔ مساجد کے علاوہ گھروں میں بھی مرد و خواتین لاؤڈ اسپیکر کے شور کی وجہ سے یکسوئی کے ساتھ قرآن کی تلاوت اور اپنی عبادات نہیں کر سکتے۔ جو خواتین سحری کی تیاری کے لیے سب سے پہلے جاگتی ہیں، سبھی کو وقت پر روزہ رکھواتی ہیں اور نمازِ فجر ادا کرنے کے بعد کچھ دیر آرام کرنا چاہتی ہیں، وہ بھی اس شور کی وجہ سے سکون سے نہیں سو پاتیں۔ روزہ ایک عبادت ہے جس میں جسمانی و روحانی طور پر صبر و سکون درکار ہوتا ہے، مگر جب عبادت کے بعد معمولی سی نیند بھی پوری نہ ہو سکے تو اس کا براہِ راست اثر صحت اور روزمرہ کی سرگرمیوں پر پڑتا ہے۔
اسلام میں عبادات کی روح سکون، یکسوئی، عاجزی اور خشوع و خضوع میں پنہاں ہے۔ ایک مسلمان جب اللہ کی عبادت کرتا ہے تو وہ دنیا کے دیگر معاملات سے الگ ہو کر اپنے رب سے تعلق قائم کرتا ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے عبادات کے دوران سکون اور عاجزی اختیار کرنے کی تاکید فرمائی ہے "وَاذْكُرْ رَبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ” (الاعراف: 205) یعنی "اور اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی اور خوف کے ساتھ، اور زیادہ بلند آواز کے بغیر یاد کرو۔” یہ آیت واضح طور پر بتاتی ہے کہ عبادات کے دوران ذکر و اذکار یا تلاوت زیادہ بلند آواز میں نہیں ہونی چاہیے بلکہ خشوع وخضوع کے ساتھ ہونی چاہیے تاکہ یکسوئی برقرار رہے۔
نبی کریم ﷺ نے عبادت کے دوران سکون، نظم و ضبط اور عاجزی کو برقرار رکھنے کی سختی سے تاکید فرمائی ہے۔ ایک حدیث میں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا "أَيُّهَا النَّاسُ، كُلُّكُمْ يُنَاجِي رَبَّهُ، فَلَا يَجْهَرْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ بِالْقِرَاءَةِ” (سنن ابی داؤد: 1332) یعنی "اے لوگو! تم سب اپنے رب سے مناجات کر رہے ہو، پس کوئی دوسرے پر (عبادت کے دوران) اپنی آواز بلند نہ کرے۔” یہ حدیث بالکل واضح ہے کہ عبادات کے دوران دوسروں کو متاثر کرنے والی بلند آوازیں ناپسندیدہ ہیں۔ اگر کوئی اپنی عبادت کے دوران اس قدر بلند آواز میں قرآن پڑھنے لگے کہ دوسروں کی عبادت میں خلل پڑے، تو یہ درست نہیں۔
نبی کریم ﷺ کی مسجد نبوی میں عبادات نہایت پرسکون اور خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کی جاتی تھیں۔ کہیں بھی ایسا ذکر موجود نہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے زمانے میں اذان یا خطبے کے علاوہ مسجد کے اندر یا باہر بلند آواز میں کوئی نعت، مولود یا ذکر و اذکار نشر کیا جاتا ہو جو دوسروں کے لیے عبادات میں رکاوٹ کا سبب بنے۔
لاؤڈ اسپیکر ایک جدید ایجاد ہے اور اس کا استعمال بنیادی طور پر اذان، خطبہ اور دیگر شرعی ضروریات کے لیے ہوتا ہے۔ لیکن بعض مساجد میں بلا ضرورت نعتیں، حمد اور مولود بلند آواز میں نشر کی جاتی ہیں جو کہ عبادات میں خلل پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ فقہاء کے مطابق مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال اذان، نماز کے اعلانات اور خطبوں تک محدود ہونا چاہیے۔ ایسی چیزوں کو نشر کرنا جو لوگوں کی نماز، تلاوت یا ذکر و اذکار میں رکاوٹ بنے، درست نہیں۔ اگر کوئی عمل عبادات میں خلل ڈالے تو اسے ترک کرنا واجب ہے۔
شیخ ابن عثیمینؒ فرماتے ہیں”مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال صرف ان مقاصد کے لیے ہونا چاہیے جن کے بغیر دین کی تبلیغ یا عبادات کا اہتمام ممکن نہ ہو۔ غیر ضروری طور پر نعتیں، حمد یا دیگر چیزیں چلانا مناسب نہیں خاص طور پر اگر اس سے عبادات میں خلل پیدا ہو۔”
بعض لوگ دلیل دیتے ہیں کہ نعتیں اور مولود ایمان کو تازہ کرتے ہیں اور لوگوں کو دین کی طرف راغب کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اس دلیل میں کچھ وزن ضرور ہے، لیکن یہ اس وقت درست ہوگی جب یہ عمل عبادات کے وقت نہ ہو اور کسی کی نماز یا تلاوت میں رکاوٹ نہ بنے۔ اگر عبادت کرنے والے افراد کی توجہ ہٹ رہی ہو تو پھر یہ عمل دینی فائدے کے بجائے نقصان کا سبب بنے گا۔
یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص مسجد میں زور زور سے ذکر کرے اور دوسرے نمازیوں کی عبادت میں خلل ڈالے حالانکہ ذکر کرنا بذاتِ خود نیک عمل ہے۔ لیکن اگر یہ کسی دوسرے کی عبادت میں رکاوٹ بنتا ہے تو یہ عمل درست نہیں رہتا۔
مساجد میں لاؤڈ اسپیکر سے بلند آواز میں نعتیں، حمد اور مولود نشر کرنا اگر نمازیوں، تلاوت کرنے والوں یا ذکر و اذکار میں مشغول افراد کے لیے رکاوٹ بنتا ہے تو یہ عمل شرعاً درست نہیں۔ مساجد میں سکون اور خشوع کا ماحول برقرار رکھنا ضروری ہے۔ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال صرف ضروری امور کے لیے ہونا چاہیے۔ اگر کوئی عمل دوسروں کی عبادات میں خلل ڈال رہا ہے تو اسے ترک کرنا بہتر ہے۔
مساجد کے آئمہ کرام اور علمائے دین کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے پر توجہ دیں اور عوام کی دینی و سماجی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس غیر ضروری شور و غل کے خلاف رہنمائی کریں۔ عبادات کے دوران پرسکون ماحول فراہم کرنا نہ صرف شرعی تقاضا ہے بلکہ معاشرتی ضرورت بھی ہے۔
ساتھ ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے تحت کارروائیاں کریں تاکہ لاؤڈ اسپیکر کے غیر ضروری استعمال کی روک تھام ممکن ہو۔ اگر یہ قانون نافذ کیا جائے اور مساجد میں صرف ضروری اعلانات اور عبادات کے دوران لاؤڈ اسپیکر کا استعمال محدود کر دیا جائےتو بہت سے لوگ یکسوئی کے ساتھ عبادات کر سکیں گے اور خواتین کو بھی سحری اور نماز کے بعد آرام کا موقع مل سکے گا۔
ہم سب کو چاہیے کہ ہم اپنی مساجد کے ائمہ کرام اور انتظامیہ سے نرمی اور ادب کے ساتھ گزارش کریں کہ وہ عبادات کے دوران لاؤڈ اسپیکر کے استعمال میں احتیاط برتیں تاکہ سب کو یکسوئی کے ساتھ عبادت کرنے کا موقع مل سکے۔
اللہ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے۔ آمین۔