چترال ،باغی ٹی وی (نامہ نگارگل حماد فاروقی)ضلع اپر چترال کے جنت نظیر وادی ریشن کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانے کیلیے حفاظتی دیوارں اور شیلٹر ہوم کی تعمیر مکمل۔
ضلع اپر چترال کے خوبصورت وادی ریشن جو پچھلے تیرہ سالوں سے سیلاب کی زد میں ہے۔ یہاں پہاڑوں پر پڑی ہوئی صدیوں پرانے گلیشیر یعنی برفانی تودے پٹھنے سے اچانک سیلاب آتا ہے جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کو بڑے پیمانے پر مالی اور جانی نقصان کا سامنا ہوا ہے۔2015 میں جو تباہ کن سیلاب آیا تھا اس نے نہ صرف ریشن میں رابطے کا واحد پل تباہ کیا تھا بلکہ پشاور چترال کی مین شاہراہ بھی کئی میٹر تک سیلاب کی زد میں آکر دریا برد ہوئی تھی۔اس تباہ کن سیلاب میں یہاں کئی مکانات، دکانیں، زیر کاشت رقبہ، کھڑی فصل اور پھلدار درختوں کے باغات بھی سیلاب کی وجہ سے تباہ ہویئے تھے۔ سیلاب کی تباہ کاری کی پیش نظر یہاں سے متعدد گھرانے بے گھر ہوکر متاثرین دوسری جگہہ پناہ لینے پر مجبور ہوگیے۔
ریشن کے اوپر صدیوں پرانے برفانی تودے موسم گرما میں گرمی کی شدت کی وجہ سے اچانک پھٹ جاتے ہیں جس کی وجہ سے بغیر بارش یا پیشگی اطلاع کے سیلاب آتا ہے۔ اس خوبصورت علاقے کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانے کیلئے محکمہ سوئیل اینڈ واٹر کنزرویشن نے ریشن کے برساتی نالے میں حفاظتی دیوار تعمیر کی تاکہ اس علاقے کو مزید نقصان سے بچایا جاسکے۔ اسی جگہہ گورنمنٹ ہائی سکول کا ہال اور لیبارٹری بھی سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوئےتھے۔ لوگوں کو محفوظ جگہ میں پناہ کیلئے ایک شیلٹر ہوم بھی تعمیر کروایا گیا جسے علاقے کے لوگ ضرورت کے مطابق کمیونٹی ہال کے طور پر استعمال کرسکیں گے-
ان تعمیراتی کاموں کیلئے گلوف ٹو پراجیکٹ کے ذریعے یونائٹڈ نیشن ڈیویلپمنٹ پروگرام نے فنڈ فراہم کیا تھا۔ محکمہ سوئیل اینڈ واٹر کنزرویشن نے یہ کام صرف تین مہینے کے قلیل مدت میں مکمل کیا۔ ان ترقیاتی کاموں کا معینہ کرنے اور اس کا افتتاح کرنے کیلئے یو ای ڈی پی کے ریذیڈنٹ ریپریزنٹیٹیو ڈاکٹر سموئیل ریزک اور یو ای ڈی پی کے خاتون کنٹری ڈایریکٹر نے اس کام کو بہت سراہا۔ انہوں نے اس موقع پر کمیونٹی ہال کے سامنے پودے بھی لگائے۔
اس موقع پر سوئیل اینڈ واٹر کنزرویشن کے ڈایریکٹر جنرل محمد یسین خان وزیر محکمہ جنگلات اور گلوف ٹو کے نمائندے بھی موجود تھے۔ گلوف ٹو پراجیکٹ کے صوبائی نمائندے شہزادہ اقتدارالملک نے یو ای ڈی پی کے نمائندگان کو بریفنگ دی۔ ان مہمانوں نے ریشن میں اس تباہ شدہ مقام کا بھی دورہ کیا جو آٹھ سال پہلے سیلاب کی وجہ سے مکمل طور پر تباہ ہوا تھا اور پشاور چترال سڑک بھِی سیلاب میں بہہ گئی تھی جس کے بعد نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے گاؤں کے اندر سے متبادل راستہ بنوایا۔
اس سلسلے میں ریشن میں ایک تقریب بھی منعقد ہوئی جس مِیں علاقے کے لوگوں نے سپاس نامہ پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ریشن جو بار بار سیلاب کی زد مِیں آتا ہے اسے سیلاب سے محفوظ کرنے کی لئے کوئی دیرپا منصوبہ منظور کیا جائے۔ یو این ڈی پی کے ریذیڈنٹ نمائندے نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ریشن کے خوبصورتی کے بارے میں جو کچھ سنا تھا اسے آج اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا موقع ملا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاری کو دیکھ کر مجھے بہت افسوس ہوا اور اقوام متحدہ کا ترقیاتی پروگرام آپ کو کبھِی مایوس نہیں کرے گی اور نہ آپ کو بے یارومدد گار چھوڑےگا۔ اس موقع پر مہمانوں کو چترال کے روایات کے مطابق چوغہ اور پکول پہنائےگیے جب کہ اقوام متحدہ کی خاتون نمائندہ جس کا تعلق روس سے ہے ان کو روایتی ٹوپی پیش کی گئی۔
یو این ڈی پی کے ٹیم نے ریشن میں بجلی گھر کا بھی دورہ کیا جو سال دو ہزار پندرہ کے سیلاب میں مکمل طور پر تباہ ہوا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے ہمارے نمائندے سے خصوصی بات چیت بھی کرلی۔ڈایریکٹر جنرل سوئیل اینڈ واٹر کنزرویشن کے اعزاز میں ریشن کے لوگوں نے بادشاہوں کا کھیل یعنی پولو کا ایک میچ بھی کروایا ۔ اس موقع پر ڈی جی محمد یسین خان وزیر نے کھلاڑیوں میں انعامات بھی تقسیم کیے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہوسکے۔
علاقے کے لوگوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے ان کی زندگی ہر وقت خطرے سے دوچار تھی مگر اب ان حفاظتی دیواروں کی تعمیر سے وہ سکون کی نیند سوکر زندگی بسر کریں گے۔ یاسین وزیر نے علاقے کے لوگوں کو یقین دہانی کرائی کہ ان کی کوشش ہوگی کہ جتنا ہوسکے چترال میں بنجر زمینوں کو آباد کرنے کے ساتھ ساتھ زیر کاشت زمین کو بھی سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کی نقصان سے بچایاجاسکے۔ تقریب میں کثیر تعداد میں علاقے کے خواتین و حضرات نے شرکت کی۔
Shares: