بھارت کی ممبئی ہائی کورٹ میں سابق بی جے پی ترجمان آرتی ارون ساتھے کی بطور جج تقرری پر مہاراشٹر کی اپوزیشن جماعتوں نے شدید اعتراض اٹھا دیا ہے۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (ایس پی) کے رکن اسمبلی روہت پوار نے تقرری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ جمہوریت پر حملہ ہے، حکمران جماعت کی وکالت کرنے والے کو جج بنانا عدلیہ کی غیرجانبداری اور جمہوری عمل پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔انہوں نے چیف جسٹس سے اس تقرری پر نظرثانی کی اپیل کی ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپوزیشن کے اعتراضات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آرتی ارون ساتھے کی تقرری میرٹ پر کی گئی ہے، اس پر سوال اٹھانا غیر مناسب ہے۔
سپریم کورٹ کولیجیئم نے 28 جولائی 2025 کو آرتی ساتھے کی بمبئی ہائی کورٹ میں جج کے طور پر تقرری کی منظوری دی۔آرتی ساتھے جنوری 2024 تک مہاراشٹر میں بی جے پی کی ترجمان رہ چکی ہیں۔بعد ازاں وہ پارٹی کی رکنیت سے مستعفی ہو گئی تھیں۔یہ معاملہ بھارت میں عدلیہ اور سیاست کے باہمی تعلق پر ایک بار پھر شدید عوامی اور سیاسی بحث کو جنم دے رہا ہے۔
ٹرمپ کا دوا سازی پر 250 فیصد ٹیکس کا فیصلہ
غزہ پر اسرائیلی جارحیت ،24گھنٹوں میں مزید 135 فلسطینی شہید
آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شاندار ترقی