امریکی خلائی ادارے ناسا کی جیمز ویب ٹیلی اسکوپ اب تک کی طاقتور ترین ٹیلی اسکوپ ہے جس نے کائنات کے اب تک چھپے کئی پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے ٹیلی اسکوپ نے ہمارے نظام شمسی کے سیارے یورینس کی دلکش تصاویر جاری کی ہیں-
باغی ٹی وی: ناسا کی جانب سے جاری کی گئی تصویر کی سب سے خاص بات یورینس کے گرد نظر آنے والے رنگز ہیں جو عام طور پر نظر نہیں آتے ہمارے نظام شمسی کے 7 ویں سیارے یورینس کی پہلی تصویر وائجر 2 نے 1986 میں کھینچی تھی، جس میں یہ شوخ نیلے رنگ کا سیارہ نظر آتا تھا مگر جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے نیئر انفرا ریڈ ٹیکنالوجی کے ذریعے اس سیارے کے آنکھوں سے اوجھل عناصر کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا ہے۔
ناسا کی جانب سے اپریل میں بھی جیمز ویب سے لی گئی یورینس کی تصویر جاری کی گئی تھی مگر نئی تصویر میں زیادہ تفصیلات موجود ہیں ستمبر میں کھینچی گئی اس نئی تصویر میں یورینس کے رنگز جگمگا رہے ہیں جبکہ اس سیارے کے 27 میں سے کچھ چاند (نیلے نقطے یا بلیو ڈاٹس) بھی دیکھے جا سکتے ہیں اس تصویر کی ایک خاص بات اس کے قطب شمالی کو دکھانا ہے تصویر میں سیارے کی آب و ہوا کی جھلک بھی دیکھی جاسکتی ہے اور قطبی حصے میں طوفان نظر آرہے ہیں۔
اٹلی میں سیپیوں، مرجان اور سنگ مر مر سے مزین 2300 سال پرانا …
واضح رہے کہ یہ سیارہ رقبے کے اعتبار سے ہمارے نظام شمسی کا تیسرا جبکہ وزن کے اعتبار سے چوتھا بڑا سیارہ ہے یورینس ایسا منفرد سیارہ ہے جو اپنے مدار کے گرد ترچھے انداز سے گردش کرتا ہے یورینس کا ایک سال زمین کے 84 سال کے برابر ہوتا ہے مگر وہاں کا ایک دن محض 17 گھنٹے کا ہوتا ہےناسا کی جانب سے مستقبل قریب میں ایک مشن یورینس کی جانب بھیجا جائے گا کیونکہ ابھی بھی اس سیارے کے بارے میں کافی کچھ معلوم نہیں۔