یورپی یونین کی اسرائیلی قرارداد پر تنقید، دو ریاستی حل پر زور

un

یورپی یونین نے اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ کی جانب سے فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف منظور کی گئی قرارداد پر سخت تنقید کی ہے۔ یورپی خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے اس اقدام کو مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے خطرناک قرار دیا۔بوریل نے اپنے بیان میں کہا کہ یورپی یونین 18 جولائی کو منظور کی گئی اس قرارداد کی پرزور مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ مذمت اس صورت میں بھی برقرار رہے گی اگر یہ قرارداد اسرائیل کے ساتھ کسی مذاکراتی معاہدے کا حصہ بھی ہو۔
یورپی سربراہ نے زور دے کر کہا کہ عالمی برادری میں اس بات پر اتفاق ہے کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کا واحد راستہ دو ریاستی حل ہے۔ انہوں نے یورپی یونین کے اس موقف کو دہرایا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں، بشمول حالیہ قراردادوں 2735، 2728، 2720 اور 2712 کی روشنی میں دو ریاستی حل کے لیے پرعزم ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اسرائیلی پارلیمان کا یہ اقدام امن عمل میں ایک بڑی رکاوٹ ثابت ہو سکتا ہے۔ یورپی یونین کا یہ موقف فلسطینی حقوق کے حامیوں کے لیے حوصلہ افزا ہے، جبکہ اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
یورپین خارجہ امور کے سربراہ نے کہا کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو تحفظ، وقار اور امن کے ساتھ رہنے کا مساوی حق حاصل ہے۔ اپنی دیرینہ مشترکہ پوزیشن اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق، یورپ 1967 کی سرحدوں میں تبدیلیوں کو تسلیم نہیں کرے گا جب تک کہ فریقین متفق نہ ہوں۔
انہوں نےکہا کہ ہم اس مقصد کے حصول تک، سیاسی عمل کو بحال کرنے کے لیے بین الاقوامی اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ فعال طور پر کام کرتے رہیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی ریاست کا ایک قابل اعتبار راستہ اس سیاسی عمل کا ایک اہم جزو ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینی عوام کے لیے کوئی امید اور کسی افق کا نہ ہونا، اس تنازعے کو مزید گہرا کرے گا۔

Comments are closed.