امریکی عدالت نے اسقاط حمل کی گولیوں کے استعمال پر پابندی عائد کردی

0
56
pill use

روئیٹرز کی خبر کے مطابق امریکی عدالت نے اسقاط حمل کی گولی تک رسائی محدود کرنے کا حکم دیتے ہوئے ٹیلی میڈیسن کے نسخے اور ڈاک کے ذریعے دوا کی ترسیل پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا ہے تاہم اس حکم پر فوری طور پر عمل درآمد نہیں ہوگا۔ نیو اورلینز میں قائم پانچویں یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز نے یہ فیصلہ سنانے سے گریز کیا کہ اس دوا کو مارکیٹ سے مکمل طور پر ہٹا دیا جانا چاہیے.

عالمی ایجنسی کی خبر میں ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ جیسا کہ ایک نچلی عدالت نے کیا تھا یعنی اپریل میں امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے اپیل کے دوران جوں کا توں برقرار رکھنے کے ایک ہنگامی حکم نامے کے بعد میفیپرسٹون کی دستیابی میں فی الحال کوئی تبدیلی نہیں آئی، جبکہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن، جس نے اس گولی کی منظوری دی تھی جبکہ اسقاط حمل کے خلاف کام کرنے والے گروپوں کے وکلاء نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

روئیٹرز کے مطابق تین ججوں پر مشتمل پانچویں سرکٹ پینل اپریل میں ٹیکساس کے شہر امریلو میں امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج میتھیو کاسمارک کے ایک حکم کا جائزہ لیا گیا تھا اگرچہ یہ ایک ابتدائی فیصلہ تھا جو کیس کے زیر التوا ہونے کے دوران لاگو ہوتا تھا لیکن کاسمارک نے کہا کہ وہ بالآخر اسے مستقل کرنے کا امکان رکھتے ہیں تاہم اس کے بجائے ، پینل کی اکثریت نے ایف ڈی اے کے اقدامات کو واپس لے لیا جس نے حالیہ برسوں میں دوا تک رسائی کو آسان بنا دیا تھا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
نگران وزیراعظم سے متحدہ عرب امارات کے سفیرکی ملاقات
جڑانوالہ میں جو کچھ ہوا، افسوسناک،مجرموں کے خلاف کارروائی کی جائے۔شہباز شریف
گھریلوملازمہ رضوانہ کی پہلی پلاسٹک سرجری
جج نے جھگڑے کے بعد بیوی کو قتل کردیا
سابق گورنر اسٹیٹ بینک نگراں وزیر خزانہ مقرر
خیال رہے کہ ان میں ڈاک کے ذریعے تقسیم کی اجازت دینا، سات ہفتوں کے بجائے حمل کے 10 ہفتوں تک اس کے استعمال کی منظوری دینا، خوراک کو کم کرنا اور مطلوبہ ڈاکٹر کے دوروں کی تعداد کو تین سے کم کرکے ایک کرنا شامل تھا۔ اس فیصلے کے خلاف پہلے مکمل پانچویں سرکٹ اور پھر امریکی سپریم کورٹ میں اپیل کی جائے گی جبکہ یاد رہے کہ گزشتہ سال ایسے تاریخی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا گیا کیونکہ ایک ایسا فیصلہ تھا جس نے ملک بھر میں اسقاط حمل کو قانونی حیثیت دے دی تھی۔

Leave a reply