واشنگٹن: امریکا نے کابل ائیرپورٹ حملے کے ماسٹر مائنڈ داعش دہشتگرد شریف اللہ کی گرفتاری کا کریڈٹ پاکستان کو دیتے ہوئے حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ پاک افغان سرحد سے داعش کے دہشتگرد شریف اللہ کی گرفتاری سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان اور امریکا کے درمیان تعاون انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا، شریف اللہ کی گرفتاری کے سلسلے میں پاکستان کے تعاون پر مشکور ہے۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق محمد شریف اللہ اس وقت حراست میں ہے اور اس سے مزید تفتیش جاری ہے۔
ٹیمی بروس نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات دہشتگردی کے خلاف مشترکہ کوششوں پر مبنی ہیں اور دونوں ممالک کا مفاد اسی میں ہے کہ انتہا پسندی کے خلاف مل کر کام کریں۔ اس سے قبل امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز نے بھی دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو سراہا تھا۔
پاکستان نے سی آئی اے کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر داعش کے کمانڈر شریف اللہ کو گرفتار کیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ وہی دہشتگرد ہے جو 2021 میں افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے دوران کابل ائیرپورٹ پر خودکش حملے کی سازش میں ملوث تھا۔پاکستانی سکیورٹی فورسز نے ایک اسپیشل آپریشن کے دوران شریف اللہ کو پاک افغان سرحد سے گرفتار کیا، جس کے بعد اسے گزشتہ روز امریکی ریاست ورجینیا میں وفاقی عدالت میں پیش کیا گیا۔ذرائع کے مطابق شریف اللہ پاکستانی حکام کے سامنے افغانستان، روس اور ایران میں دہشتگرد حملے کرنے کا اعتراف کر چکا ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے تعاون کا اعتراف کیا۔ صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے طویل ترین کانگریسی خطاب میں کہا کہ امریکا دہشتگردی کے خلاف ہے اور انہیں یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ افغانستان میں دہشتگردی کا بڑا ذمہ دار پکڑا جا چکا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی جانب سے اس گرفتاری میں دی گئی مدد پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔
پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو سراہنے پر شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔
یاد رہے کہ 2021 میں کابل ائیرپورٹ پر ہونے والے خودکش حملے میں 13 امریکی فوجیوں اور 170 افغان شہریوں کی جانیں گئی تھیں۔