واشنگٹن: امریکہ نے اپنی نئی تجارتی پالیسی کے تحت جنوبی ایشیا کے ممالک پر مختلف شرحوں میں ٹیرف عائد کیے ہیں، جس میں پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں خاص رعایت دی گئی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے پاکستانی مصنوعات پر 19 فیصد جوابی ٹیرف عائد کیا ہے، جبکہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف لاگو کیا گیا ہے۔یہ فیصلہ جنوبی ایشیا کے تین بڑے ممالک میں پاکستان کو سب سے زیادہ رعایت دینے کی نشاندہی کرتا ہے، جسے ملکی سطح پر پاکستانی حکومت کی کامیاب سفارتی کوششوں کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق، جنوبی افریقا پر 30 فیصد، سوئٹزرلینڈ پر 39 فیصد اور ترکی پر 15 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے قریبی اتحادی اسرائیل کو بھی 15 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑا ہے۔کینیڈا پر پالیسی اختلافات کے باعث ٹیرف کی شرح 25 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ برطانیہ، برازیل اور فاکلینڈ آئی لینڈز کو 10 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔15 فیصد ٹیرف کی فہرست میں ترکی، اسرائیل، افغانستان، انگولا، بولیویا، کیمرون، کوسٹا ریکا، جاپان، نیوزی لینڈ، جنوبی کوریا اور دیگر کئی ممالک شامل ہیں۔

پاکستان کی طرح انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا پر بھی 19 فیصد ٹیرف نافذ ہے، جبکہ بنگلہ دیش، سری لنکا، ویتنام اور تائیوان کو 20 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے۔ بھارت کے برابر یعنی 25 فیصد ٹیرف قازقستان، تیونس اور مالدوا کو بھی دیا گیا ہے۔30 فیصد ٹیرف الجزائر، لیبیا، بوسنیا ہرزیگوینا اور جنوبی افریقا پر عائد کیا گیا ہے جبکہ میانمار اور لاوس کو 40 فیصد اور شام کو سب سے زیادہ 41 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کو بھارت کی نسبت کم ٹیرف دینا پاکستان کی متوازن اور مدبرانہ خارجہ پالیسی کا ثبوت ہے۔ یہ کامیابی فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات، وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے باہمی رابطوں، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی امریکی وزیر خارجہ سے حالیہ ملاقات اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی امریکی وزیر تجارت سے بات چیت کا نتیجہ ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس رعایت سے بھرپور فائدہ اٹھائے تاکہ ملکی معیشت کو فروغ ملے اور برآمدات میں اضافہ ہو۔

Shares: