امریکا نے ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت ایرانی شخصیات، آئل ٹینکرز اور تجارتی کمپنیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، یہ پابندیاں ایران کی حکومت کے تیل کی صنعت سے وابستہ شخصیات پر عائد کی گئی ہیں، جن میں ایران کے وزیرِ تیل بھی شامل ہیں۔امریکی وزارتِ خزانہ کے وزیر نے ایک بیان میں کہا کہ ایران اپنی تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی کو خطرناک مفادات کے لیے استعمال کر رہا ہے، جو عالمی سطح پر امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ ایران ان آمدنیوں کا استعمال دہشت گرد گروپوں کی مالی معاونت کے لیے کر رہا ہے، جو عالمی سطح پر عدم استحکام پیدا کرتے ہیں۔

یہ پابندیاں ایران کی تیل کی برآمدات اور تجارت میں مداخلت کرنے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھی جارہی ہیں، جس کا مقصد ایران کی اقتصادی قوت کو کم کرنا اور اسے اپنی غیرقانونی سرگرمیوں کو روکنے پر مجبور کرنا ہے۔

یہ پابندیاں ایران کے عالمی تعلقات پر ایک نیا دباؤ ڈال سکتی ہیں، خصوصاً ان ممالک کے لیے جو ایران کے ساتھ تیل کی تجارت کرتے ہیں اور جنہیں امریکی اقتصادی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ایران نے ان پابندیوں کے جواب میں کہا ہے کہ وہ ان اقدامات کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں اور اپنے مفادات کا دفاع کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔

Shares: