امریکا کا ہائپر سونک میزائل کا تجربہ: ٹرمپ کی جنگوں کے خاتمے کی یقین دہانی
امریکا نے 2024 کے صدارتی انتخاب سے قبل ہائپر سونک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا، جس سے اس کی فوجی تیاریوں اور عالمی سطح پر امریکی سلامتی کے عزم کا واضح اشارہ ملتا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق یہ تجربہ کئی سال پہلے شیڈول کیا گیا تھا، اور اس کا مقصد ایٹمی جنگ کے حوالے سے امریکا کی تیاریوں کو اجاگر کرنا تھا۔امریکی فوج نے منٹ مین تھری انٹرکانٹی نینٹل بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کا تجربہ وینڈر برگ اسپیس فورس بیس، کیلیفورنیا سے کیا۔ اس میزائل کی زیادہ سے زیادہ رفتار 15 ہزار کلو میٹر فی گھنٹہ ہے، اور یہ تقریباً 4000 میل دور شمالی بحرالکاہل میں واقع کوجلن ایٹول تک پہنچا۔ حکام کے مطابق، یہ تجربہ امریکی فوج کے عالمی سطح پر کسی بھی مقام کو زیادہ سے زیادہ 30 منٹ میں نشانہ بنانے کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ تجربہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی فتح کے فوراً بعد آیا، جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ان کا مقصد جنگوں کا خاتمہ ہے اور وہ کسی نئی جنگ کا آغاز نہیں کریں گے۔ ان کا یہ بیان عالمی سطح پر امریکا کے امن و استحکام کی جانب اشارہ کرتا ہے۔اس تجربے کا بنیادی مقصد دنیا کو امریکا کی جنگی تیاریوں کی نوعیت اور طاقت کا احساس دلانا تھا۔ اسپیس لانچ ڈیلٹا تھرٹی کے وائس کمانڈر کرنل بریان ٹائٹس نے دی میٹرو کو بتایا کہ اس تجربے کا آغاز ‘گارجینز اینڈ ایئرمین’ کے اہم ہفتے سے ہوا، جو امریکا کی فوجی طاقت کو نمایاں کرتا ہے۔ کرنل ٹائٹس نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ مزید دو میزائل تجربے ویسٹرن رینج سے شیڈول کیے گئے ہیں۔یہ تجربہ ایک بار پھر امریکا کے ایٹمی اور دفاعی پروگرام کے حوالے سے اس کے عزم کا مظہر ہے۔ حکام نے واضح کیا کہ اس کا مقصد عالمی سطح پر امریکا کی قوت کا ایک اور اظہار تھا، تاکہ دنیا کو اس کی فوجی تیاریوں اور پراعتمادی کا پتا چلے۔